کرناٹک ہائی کورٹ نے سی اے اے مخالف ڈرامہ کرنے پر بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف بغاوت کا مقدمہ منسوخ کیا

نئی دہلی، جون 14: کرناٹک ہائی کورٹ نے بدھ کے روز بیدر شہر کے شاہین اسکول کی انتظامیہ کے خلاف 2020 میں شہریت ترمیمی قانون پر ایک تنقیدی ڈرامے کا انعقاد کرنے کے لیے دائر غداری کے مقدمے کو مسترد کر دیا۔

ایک ٹیچر اور ایک طالب علم کی ماں کو پولیس کے اس الزام کے بعد گرفتار کیا گیا تھا کہ یہ ڈرامہ باغیانہ اور اشتعال انگیز تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کلاس 4، 5 اور 6 کے طلبا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی توہین کی تھی۔

سوشل میڈیا کے متعدد صارفین نے الزام لگایا تھا کہ اس ڈرامے میں وزیر اعظم کو چپل سے مارنے کے بارے میں ایک مکالمہ تھا۔ حالاں کہخبروں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس ڈرامے کا مقصد شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں مسلمانوں کے خدشات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔

بیدر پولیس نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ایک رکن کی شکایت کی بنیاد پر غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا طلباء ونگ ہے۔ پولیس کو نوعمر طالب علموں سے پوچھ گچھ کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک نو سالہ بچہ بھی شامل تھا۔ طلبا کو پولیس اسٹیشن بھی طلب کیا گیا تھا۔

اگست 2021 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ پولیس کی پوچھ گچھ بچوں کے حقوق اور جووینائل جسٹس ایکٹ کی دفعات کی ’’سنگین خلاف ورزی‘‘ تھی۔

ہائی کورٹ نے یہ معاملہ اس وقت اٹھایا جب ایک درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے طلبا سے ان کے اساتذہ یا والدین کی غیر موجودگی میں پوچھ گچھ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ مخالف ماحول میں سوال کرنے سے بچوں کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔

عدالتوں کی مداخلت کے بعد دونوں گرفتار افراد کو ضمانت مل گئی تھی اور بچوں سے پوچھ گچھ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔