مودی حکومت کر رہی ہے اعداد و شمار چھپانے کی کوشش، کنزیومر سروے نہیں ہوگا جاری

ملک کی معیشت بہت خراب حالت میں پہنچ گئی ہے اور مودی حکومت غلط فہمی پیدا کرنے کے لیے اعداد و شمار چھپا رہی ہے۔ صارف خرچ میں زبردست گراوٹ کی میڈیا رپورٹ کے بعد حکومت نے جمعہ کو کہا کہ وہ 18-2017 کے لیے کنزیومر ایکسپنڈیچر سروے جاری نہیں کرے گی، کیونکہ رپورٹ میں کچھ خامیاں ہیں۔

اس سے قبل ’بزنس اسٹینڈرڈ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ 4 دہائیوں میں پہلی بار صارف خرچ میں گراوٹ ہوئی۔ ’بزنس اسٹینڈرڈ‘ نے ’نیشنل اسٹیٹسٹیکل آفس (این ایس او) کے دستاویزوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اس کے پیچھے دیہی صارفین کی ڈیمانڈ میں کمی کو بڑی وجہ بتایا ہے۔

این ایس او کی سروے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیہی طلب میں سستی کے سبب چار دہائی میں پہلی بار 18-2017 کے دوران صارف خرچ میں گراوٹ آئی۔ این ایس او نے یہ سروے جولائی 2017 اور جون 2018 کے درمیان کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس دوران جی ایس ٹی نافذ ہوئی تھی اور کچھ مہینے پہلے ہی نوٹ بندی کا بھی اعلان ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 18-2017 میں ہر مہینے ایک شخص کے ذریعہ خرچ اوسط رقم میں 12-2011 کے مقابلے میں 3.7 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 18-2017 میں یہ رقم 1446 روپے رہی جب کہ 12-2011 میں 1501 روپے تھی۔ گاؤں میں صارف خرچ میں 8.8 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ شہروں میں یہ چھ سال کی مدت میں 2 فیصد بڑھا ہے۔ صارف خرچ میں کمی غریبی بڑھنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مودی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ سروے سے جڑے اعداد و شمار کو وہ جون 2019 میں جاری کرے گی۔ لیکن اسے اس دوران بھی جاری نہیں کیا گیا۔

سامنے آئے ڈیٹا پر منسٹری آف اسٹیٹکس اینڈ پروگرام امپلی منٹیشن نے کہا کہ ڈیٹا کے از سر نو جائزہ کو لے کر خصوصی عمل اختیار کیا جاتا ہے جس میں ہر پہلو کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ پہلے سبھی سروے رپورٹ کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور بعد میں صحیح اور سنجیدہ جائزہ کے بعد اسے جاری کیا جاتا ہے۔

اس رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس نے مودی حکومت کو گھیرا ہے۔ جمعہ کو راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا تھا کہ ’’مودی حکومت میں ملک کی معیشت چرمرا گئی ہے۔ حکومت اپنے ہی اعداد و شمار چھپا رہی ہے۔‘‘

دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا تھا کہ مودی حکومت عوام کو غریبی میں دھکیلنے کی تاریخ بنا رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں لوگ زیادہ پریشان ہیں۔ حکومت جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔ اگر یہ دعوے صحیح ہیں تو این ایس او کی رپورٹ جاری کیجیے۔ سچ لوگوں کے سامنے آ جائے گا۔

(ایجنسیاں)