کساد بازاری 2023 میں دنیا کی ایک تہائی معیشت کو متاثر کرے گی: آئی ایم ایف

نئی دہلی، جنوری 2: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک سی بی ایس کو بتایا کہ عالمی معیشت کا ایک تہائی حصہ اس سال کساد بازاری کا شکار ہوگا۔

کساد بازاری تب ہوتی ہے جب معیشت بڑھنا بند کر دیتی ہے اور سکڑنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی ملک میں پیدا ہونے والی اشیا اور خدمات کی قدر، جسے مجموعی گھریلو پیداوار یا جی ڈی پی کہا جاتا ہے، لگاتار دو سہ ماہیوں یا نصف سال تک کم ہوتی جاتی ہے۔

جارجیوا نے کہا کہ دنیا کو 2023 میں زیادہ مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ تین بڑی معیشتیں- امریکہ، یورپی یونین اور چین- بیک وقت سست ہو رہی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا ’’یہاں تک کہ وہ ممالک جو کساد بازاری کا شکار نہیں ہیں، وہ بھی کروڑوں لوگوں کے لیے کساد بازاری کی طرح محسوس کریں گے۔‘‘

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ نے یہ پیش گوئی ایک ایسے وقت میں کی ہے جب دنیا یوکرین میں جنگ، مہنگائی اور کورونا وائرس کے اثرات سے دوچار ہے۔

اکتوبر میں شائع ہونے والی اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2023 کے لیے اپنی عالمی نمو کی پیشن گوئی میں کمی کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ عالمی معیشت کا ایک تہائی حصہ سکڑ جائے گا۔

سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے جارجیوا نے کہا کہ یوکرین کی جنگ سے یورپی یونین بری طرح متاثر ہوا ہے اور آدھا بلاک کساد بازاری کا شکار ہو جائے گا۔ چین کے لیے اسی منفی نقطہ نظر کا اشتراک کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ عالمی سطح پر منفی رجحانات پر منتج ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ہم ترقی پذیر معیشتوں میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو دیکھتے ہیں، تو وہاں کی تصویر اس سے بھی زیادہ سنگین ہوتی ہے۔ کیوں؟ کیوں کہ سب سے بڑھ کر وہ [دوسرے ممالک] بلند شرح سود اور ڈالر کی قدر کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان معیشتوں کے لیے جن میں اس کی اعلی سطح ہے، یہ ایک تباہی ہے۔‘‘

تاہم جارجیوا نے پیش گوئی کی کہ امریکہ اپنی مضبوط لیبر مارکیٹ کی وجہ سے کساد بازاری سے بچ سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ میں لیبر مارکیٹ کی یہ لچک برقرار رہتی ہے تو امریکہ دنیا کو ایک بہت مشکل سال سے گزرنے میں مدد دے گا۔