’’مرکزی حکومت اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے آر بی آئی کا غلط استعمال کر رہی ہے‘‘: پی چدمبرم

نئی دہلی، 25 نومبر: منگل کے روز کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے بینکنگ سیکٹر میں کارپوریٹ اداروں کے داخلے کی اجازت دینے والی ریزرو بینک آف انڈیا کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بینکاری کی صنعت کو کنٹرول کرنے کے لیے ’’گہرے گیم پلان‘‘ کا حصہ قرار دیا۔ چدمبرم نے یہ بھی الزام لگایا کہ مرکز اپنے خطرناک ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے آر بی آئی جیسے معزز ادارے کا غلط استعمال کر رہا ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے ایک آن لائن بریفنگ میں دعوی کیا کہ یہ تجویز آر بی آئی کا ذاتی خیال نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’اس خیال کی تجویز پیش کرنے کے لیے حکومت کے ذریعہ آر بی آئی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ آر بی آئی نے نوٹ بندی نہیں کی تھی لیکن حکومت نے اس کا نام استعمال کیا۔ حکومت اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے انتہائی قابل احترام ادارہ کا غلط استعمال کر رہی ہے۔‘‘

چدمبرم نے تشویش کا اظہار کیا کہ اس تجویز سے بینکنگ سیکٹر کو کارپوریٹس سے آزاد کرنے کے لیے گذشتہ 50 سالوں میں کی جانے والی تمام کوششوں کو ناکام بنادیا جائے گا۔

چدمبرم نے یہ بھی بتایا کہ اس تجویز سے کس طرح کاروباریوں کو ملک کی مالیت کا ایک بہت بڑا حصہ کنٹرول کرنے کی اجازت ملے گی۔ انھوں نے بریفنگ میں کہا ’’بینکنگ انڈسٹری میں کل ڈپوزٹ 140 لاکھ کروڑ روپے کے آرڈر کے ہیں۔ اگر کاروباری اداروں کو بینکوں کے مالک ہونے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ چھوٹی سی سرمایہ کاری کے ساتھ ملک کے بہت بڑے مالی وسائل پر قابو پالیں گے۔‘‘

چدمبرم اور ان کی پارٹی کے ساتھی رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ حکومت اس تجویز کو مسترد کرے اور انھوں نے مزید کہا کہ وہ "اس تجویز کی سخت مخالفت” کریں گے۔ کانگریس قائدین نے دیگر سیاسی جماعتوں، ٹریڈ یونینوں اور لوگوں سے بھی اس کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ پیر کو آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن اور سابق نائب گورنر ویرل آچاریہ نے بھی اس تجویز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔