عصمت دری کے مجرموں کو سزا دینے میں تاخیر سے انصاف متاثر ہوتا ہے: نائب امیر جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی، مارچ 21: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر محمد سلیم انجینئر نے نربھیا عصمت دری کیس کے مجرموں کو دی گئی سزا میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’یہ خوشی کی بات ہے کہ حکومت اور عدلیہ بالآخر نربھیا عصمت دری کیس میں مجرموں کو سزا دینے میں کامیاب ہوگئیں۔ لیکن دسمبر 2012 میں اجتماعی زیادتی کے معاملے میں انصاف کی فراہمی سات سال بعد چاروں مجرموں کو پھانسی دینے کے ساتھ ہوئی۔ ہم عصمت دری کرنے والوں کو سزا دینے میں ہوئی اتنی تاخیر سے پریشان ہیں۔‘‘

جمعہ کی صبح 5 بجے کے قریب چاروں مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی۔

جماعت اسلامی ہند کے رہنما نے کہا کہ ایسے معاملات میں سزا پر عمل درآمد میں تاخیر انصاف کو متاثر کرتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’متاثرہ افراد کے لواحقین کو اس دوران بہت تکلیف اور صدمے سے گزرنا پڑا۔ اس تاخیر سے انصاف متاثر ہوتا ہے اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے عدالتی طریقۂ کار میں کچھ تکنیکی اور فنی خامیاں ہیں، جن کا استعمال سزا میں تاخیر کے لیے کیا جاتا ہے۔‘‘

کٹھوا اور اناؤ جیسے معاملات میں انصاف کی فراہمی میں تیزی کو یقینی بنایا جائے

انھوں نے کٹھوا اور اناؤ کے معاملات میں بھی انصاف پر تیزی سے عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جن لوگوں کے سیاسی روابط ہیں (ان معاملات میں) وہ سزا کو متاثر کرسکتے ہیں اور اس میں تاخیر کرسکتے ہیں۔ حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ انصاف میں تاخیر نہیں ہو کیوں کہ یہ انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ جماعت گھناؤنے جرائم کے لیے سخت سزا دینے کی حمایت کرتی ہے کیوں کہ اس سے مجرمانہ ذہنیت کے حامل لوگوں کی روک تھام ہوتی ہے۔‘‘

جنوری 2018 میں جموں کے کٹھوا میں ایک 8 سالہ بچی کو اغوا کیا گیا، اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور اسے قتل کردیا گیا تھا۔ وہیں جون 2017 میں اترپردیش کے اناؤ میں ایک 16 سالہ بچی کو اغوا کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ بھی اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس معاملے میں بی جے پی کا ایک قانون ساز بھی شامل ہے، جسے حال ہی میں اس بچی کے والد کے قتل کے الزم میں سزا سنائی گئی ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما نے فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2018 کی بھی حمایت کی جس کے تحت عصمت دری کے معاملات میں تحقیقات کو تیز کرنے کے لیے تمام تھانوں اور اسپتالوں میں نئی فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے اور خصوصی فارنسک آلات لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔