شاہین باغ: احتجاجی مقام کے قریب شرپسندوں نے پیٹرول بم پھینکے

نئی دہلی، مارچ 22- ‘جنتا کرفیو’ کی وجہ سے ویران گلیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اتوار کی صبح کچھ نامعلوم موٹرسائیکل سوار شرپسندوں نے شاہین باغ کے احتجاجی مقام سے 100 میٹر کے فاصلے پر کچھ "پٹرول بم” پھینکے۔ حالاں کہ اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق یہ واقعہ صبح نو بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب شاہین باغ احتجاجی مقام کی مرکزی سڑک اور اس سے متصل شاہراہیں تقریباً ویران ہوگئیں، کیوں کہ لوگ وزیر اعظم کے ’جنتا کرفیو‘ کی اپیل کے بعد گھر کے اندر ہی تھے۔

ایک مقامی رہائشی نے پولیس بیریکیڈ کے قریب جلتے ہوئے ایک مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’ہم یہاں ’’جنتا کرفیو‘‘ کی پیروی کر رہے تھے۔ احتجاجی کیمپ کے اندر صرف تین چار افراد تھے۔ آج صبح کچھ رپورٹرز بھی یہاں آئے تھے اور انھوں نے خبریں بھی حاصل کیں۔ اچانک ہم نے دھماکے کی آواز سنی اور جب ہم یہاں آئے تو دیکھا کہ اس جگہ سے دھواں اٹھ رہا ہے۔‘‘

جائے وقوع سے بھاگتے ہوئے شرپسندوں نے احتجاج کے مقام سے 200 میٹر کے فاصلے پر چائے کے ایک اسٹال میں بھی آگ لگا دی۔

ایک مقامی رہائشی نے کہا ’’جب احتجاج کے مقام سے لوگ شرپسندوں کے ذریعے حملہ کیے گئے علاقے میں پہنچے تو شرپسند فرار ہوگئے۔ فرار ہوتے وقت انھوں نے ایک دکان پر کیمیکل پھینک دیا اور موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ راستے میں انھوں نے ایک کار میں آگ لگانے کے لیے بھی کیمیکل کی بوتل نکالی لیکن کچھ مقامی لوگوں کے ذریعے انھیں دیکھ لینے کے بعد وہ فرار ہوگئے۔ لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے انھوں نے پستول بھی نکالے۔‘‘

شرپسند عناصر اپنے پیچھے کیمیکل سے بھری بوتلوں کے دو کارٹن چھوڑ گئے، جسے پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

ایک اور مقامی رہائشی جس نے اپنی شناخت محمد نسیم کے نام سے کی ہے، نے بھی واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا ’’میں جسولا سے آرہا تھا۔ جب میں شاہین باغ پہنچا تو دیکھا کہ کچھ لوگ بائک پر بھاگ رہے ہیں۔ وہ دو بائکوں پر تھے۔ جب میں اس مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ چائے کے ایک اسٹال میں آگ لگی ہوئی ہے۔ اس دوران مقامی افراد بڑی تعداد میں جمع ہوگئے تھے۔ شاہین باغ کے احتجاجی مقام کے قریب پولیس کو پٹرول بم برآمد ہوئے ہیں۔‘‘

واقعے کے فورا بعد ہی پولیس موقع پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جائے وقوع پر کھڑے پولیس اہلکار نے اس سے انکار کیا کہ وہ پیٹرول بم تھے۔ انھوں نے بتایا کہ شرپسندوں نے کچھ کیمیکل پھینکا اور اس میں آگ لگائی۔ پولیس کی ایک ٹیم نے تفتیش شروع کردی ہے۔

’جنتا کرفیو‘ کے پیش نظر شاہین باغ احتجاج کے منتظمین نے کرفیو کی مدت (صبح 7 بجے سے شام 9 بجے) کے دوران احتجاجی کیمپ کے اندر لوگوں کے داخلے کو روک دیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’ہمیں نہیں معلوم کہ یہ شرپسند کون تھے۔ لیکن ایک اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو شاہین باغ احتجاج کے خلاف ہیں۔ ہمارا احتجاج پرامن طور پر جاری ہے۔ ہم دنیا کو یہ پیغام بھیج رہے ہیں کہ شاہین باغ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے تیار ہے اور ملک کے ساتھ کھڑا ہے۔ وہ ہمارے پرامن احتجاج سے جلتے ہیں۔ شرپسندوں کا تعلق اسی نظریے سے ہے جس نظریے سے کپل گجر، گنجا کپور (جو برقع پہن کر احتجاجی کیمپ میں داخل ہوئی تھی) اور جامعہ میں فائرنگ کرنے والے کا تعلق تھا۔‘‘

شاہین باغ کا احتجاج متنازعہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پچھلے سال 15 دسمبر سے جاری ہے۔