زرعی قوانین: سکھ مذہبی پیشوا نے احتجاجی جگہ کے قریب خودکشی کی، نوٹ میں لکھا کہ کسانوں ک درد نہیں دیکھا جاتا

نئی دہلی، دسمبر 17: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ایک 65 سالہ سکھ پجاری نے بدھ کے روز سنگھو بارڈر کے قریب خودکشی کر لی، جہاں کسان نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سکھ پجاری بابا رام سنگھ نے ایک خود کشی نوٹ بھی چھوڑا، جس میں انھوں نے کہا کہ وہ کسانوں کا درد برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق بابا رام سنگھ ہریانہ کے ایک گرودوارے کے پجاری تھے۔ وہ بدھ کے روز کنڈلی میں دہلی-سونی پت بارڈر پر تھے۔

سونی پت کے ڈپٹی کمشنرآف پولیس شیام لال پونیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ سنگھ نے ایک کار کے اندر خود کو گولی مارلی۔ انھوں نے مزید کہا ’’انھیں پانی پت کے پارک اسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹروں کے ذریعے انھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔‘‘

انڈیا ٹوڈے کے مطابق اس نوٹ میں جو انھوں نے چھوڑا، سنگھ نے کہا کہ انھیں یہ دیکھ کر چوٹ پہنچی ہے کہ حکومت کسانوں کو انصاف نہیں دے رہی ہے۔ سنگھ نے پنجابی میں لکھا ’’میں نے کسانوں کی حالت زار دیکھی ہے ، جو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے سڑکوں پر ہیں۔ یہ جرم ہے۔ ظلم کرنا گناہ ہے اور بھگتنا بھی گناہ ہے۔‘‘

سنگھ نے اپنے نوٹ میں مزید کہا ’’یہ خادم کسانوں کے حق میں [اور] سرکاری جبر کے خلاف خودکشی کا ارتکاب کرتا ہے۔ یہ [عمل] ظلم کے خلاف آواز اور کسانوں کے حق میں آواز ہے۔‘‘

متعدد سیاسی رہنماؤں نے سنگھ کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔

شیرومانی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ وہ سنگھ کی موت کے بارے میں سن کر غمزدہ ہیں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’سنت جی کی [سنگھ] کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ میں حکومت ہند سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ صورت حال کو مزید خراب نہ ہونے دے اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔‘‘

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سنگھ کے کنبہ سے تعزیت کی۔ انھوں نے کہا ’’بہت سے کسانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ مودی حکومت کے ظلم نے تمام حدیں پار کردی ہیں۔ ضد چھوڑیں اور فوری طور پر زرعی قانون کو واپس لیں۔‘‘

واضح رہے کہ پچھلے 21 دن سے ہزاروں کسان، جن میں زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ سے ہیں، دہلی کے اہم داخلی راستوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ابھی تک 20 سے زیادہ مظاہرین کی موت ہوچکی ہے۔