راجستھان ميں پاکستان کے حق ميں نعرے لگانے کي جھوٹي خبر
دينک بھاسکر سميت ديگر چينلوں کے جھوٹے دعوؤں کي ’الٹ نيوز‘ نے پول کھولي
(دعوت نيوز ڈيسک)
نيوز چينلوں، اخباروں اور ويب پورٹلوں پر تحقيق کے بغير خبر چلانے پر نکيل کسنے کي ضرورت
جہاں ملک ميں مذہب کے نام پر نفرتيں و عداوتيں پھيلائي جا رہي ہيں وہيں جھوٹي خبروں کا زہر بھي معاشرے ميں سرايت کرتا جا رہا ہے۔ سوشل ميڈيا سميت بعض مشہور روزنامے اور نيوز چينلز بھي گم راہ کن خبروں کو پھيلانے کا کوئي موقع نہيں چھوڑ رہے ہيں چناں چہ 19 مئي 2022 کو ہندي روزنامہ ’دينک بھاسکر‘ نے سرخي کے ساتھ ايک رپورٹ شائع کي کہ ’’راجستھان کے ضلع بھيلواڑہ ميں پاکستان کے نعرے، سانگنير کے علاقے ميں پاکستان کے نعروں کي ويڈيو منظر عام پر، سبھاش نگر پوليس اسٹيشن ميں مقدمہ درج‘‘۔ اس رپورٹ ميں سوشل ڈيموکريٹک پارٹي آف انڈيا (SDPI) کے اراکين کي سياسي ريلي کي ويڈيو شامل ہے۔ ويڈيو ميں پوليس اہلکار بھي نظر آ رہے ہيں۔ ’الٹ نيوز‘ کي تحقيق سے پاکستان کے حق ميں نعرے لگائے جانے کا دعويٰ جھوٹا ثابت ہوا۔ ويڈيو ميں پاکستان زندہ باد نہيں بلکہ ’’SDPI زندہ باد‘‘ کے نعرے سنائي دے رہے ہيں۔ رپورٹ کے مطابق اس ويڈيو کو شيئر کرتے ہوئے بي جے پي کے ليڈر ساگر پانڈے نے دعويٰ کيا کہ عيد کے دن يعني 3 مئي کو پاکستان کے حق ميں نعرے لگائے گئے۔ ساگر پانڈے کي جانب سے پوسٹ کي گئي ويڈيو کي آڈيو اتني کم ہے کہ نعرے ٹھيک سے سنائي نہيں ديتے۔ (ٹويٹ کا آرکائيو لنک) ديگر ذرائع ابلاغ نے بھي ايسي ہي رپورٹيں شائع کيں۔ اس فہرست ميں ’اے بي پي لائيو‘، ’ آپ کا راجستھان ‘اور ’بھيلواڑہ ہلچل‘ شامل ہيں۔
12 مئي کو بھيلواڑہ سے بي جے پي ايم ايل اے وِٹھل شنکر اوستھي نے وائرل ہونے والے ويڈيو کا حوالہ ديتے ہوئے سوال کر ڈالا کہ سانگنير کے علاقے ميں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والوں کو گرفتار کيوں نہيں کيا جاتا؟ تاہم ’دينک بھاسکر‘ کے مضمون ميں شامل ويڈيو کو سن کر پتہ چلا کہ نعرے پاکستان کے حق ميں نہيں بلکہ ’ايس ڈي پي آئي زندہ باد‘ کے لگائے جا رہے ہيں۔ ’اَلٹ نيوز‘ سے راجستھان کے وکيل عمران رنگريز نے اس کي نشاندہي کرتے ہوئے کہا کہ وائرل ويڈيو 17ماہ پراني ہے۔ اس نے راجستھان، اجمير اور بھيلواڑہ سميت مختلف پوليس ہينڈلز کو ٹيگ کيا۔ دينک بھاسکر نے اپني رپورٹ ميں لکھا کہ وائرل ويڈيو پرانا بتايا جا رہا ہے اس ليے ويڈيو کي تصديق نہيں کي جاتي۔ ويڈيو کے بارے ميں مزيد جاننے کے ليے عمران رنگريز نے ’الٹ نيوز‘ سے ايس ڈي پي آئي کے ممبر عبدالسلام انصاري سے رابطہ کيا جنھوں نے ہي اس ريلي کي قيادت کي تھي۔
’الٹ نيوز‘ سے فون پر بات چيت ميں عبدالسلام انصاري نے بتايا کہ ’’ميں وائرل ويڈيو ميں نظر نہيں آيا کيونکہ ميں سب سے آگے تھا اور ريلي کي قيادت کر رہا تھا‘‘ انھوں نے مزيد کہا کہ ’’وائرل ويڈيو بلدياتي انتخابات کے بعد والي يعني 7فروري 2021 کي ہے۔ يہ ويڈيو وارڈ 57 ميں ايس ڈي پي آئي کے کامياب اميدوار ناتھولال راؤ کي ريلي کي ہے۔ يہ دعويٰ کہ پاکستان کے حق ميں نعرے لگائے گئے بالکل غلط ہے۔ بلدياتي انتخابات سے متعلق زي نيوز کي رپورٹ نے ناتھو لال راؤ کي جيت کي تصديق کي ہے۔
’الٹ نيوز‘ نے کونسلر ناتھو لال راؤ سے بھي بات کي۔ ’’ہم بڑے فرق سے جيت گئے تھے اس ليے فتح کا جلوس نکالا گيا۔ ميں ريلي ميں موجود تھا، وہاں کوئي بھارت مخالف نعرے نہيں لگائے گئے۔ فيس بک پيج ايس ڈي پي آئي بھيلواڑہ نے 7 فروري کو تقريب کا ايک ويڈيو پوسٹ کيا تھا۔ واضح ہو کہ ايس ايچ او پشپا کسوٹيا اور بھيلواڑہ ايس پي آفس نے کئي سوالات کے جوابات نہيں ديے۔ بھيلواڑہ کے ڈپٹي ايس پي رام چندر چودھري نے کہا کہ فارنسک ٹيم ويڈيو کا معائنہ کر رہي ہے اور تحقيقات ميں دو ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔
مختلف موضوعات کے تحت جھوٹي خبريں پھيلائي جاتي رہتي ہيں جنہيں سياست داں شہ ديتے ہيں جو کہ قابل تشويش امر ہے۔ اس قسم کي شر انگيزيوں پر قانوني نکيل کسنے کے ليے کسي باضابطہ اجتماعي مہم کي ضرورت ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 05 جون تا 11 جون 2022