مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل کا کہنا ہے کہ آبادی پر قابو کے لیے ایک قانون جلد ہی متعارف کرایا جائے گا

نئی دہلی، جون 1: مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے منگل کو کہا کہ ہندوستان جلد ہی آبادی پر قابو پانے کے لیے ایک قانون بنائے گا۔ فوڈ پروسیسنگ کے وزیر نے رائے پور میں ایک تقریب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔

کئی سالوں سے بی جے پی کے رہنما آبادی پر قابو سے متعلق قوانین پر زور دے رہے ہیں۔ ان کے اقدامات ہندوتوا کے اس بیانیے پر مبنی ہیں کہ مسلمان اکثریت حاصل کرنے اور ملک میں سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کے طور پر زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔

تاہم حکومتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں شرح پیدائش بتدریج کم ہوئی ہے اور ہندوستان میں دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں خطرناک حد تک زیادہ نہیں ہے۔

پٹیل نے خود 2016 میں آبادی پر قابو پانے کے لیے ایک پرائیویٹ ممبر کا بل پیش کیا تھا۔ اس بل میں تین یا اس سے زیادہ بچوں والے افراد کو فلاحی فوائد سے انکار کرنے کا انتظام تھا۔ انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ تیسرے بچے کو جنم دینے کے لیے حکومتی اجازت کو لازمی قرار دیا جائے۔

پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی راکیش سنہا نے جولائی 2019 میں پاپولیشن ریگولیشن بل متعارف کرایا جس میں دو بچوں والے خاندانوں کے لیے ہاؤسنگ سبسڈی، انکم ٹیکس میں چھوٹ، سفری سبسڈی، ہیلتھ انشورنس کے فوائد اور دیگر جیسے کئی فوائد تجویز کیے گئے تھے۔

2021 سے بی جے پی کی زیر قیادت آسام حکومت نے ایسے شہریوں کو سرکاری ملازمتوں سے روک دیا جن کے دو سے زیادہ بچے ہوں۔

دی نیو انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ آزادی کے بعد سے دو بچوں کی پالیسی سے متعلق قانون پارلیمنٹ میں 35 سے زیادہ مرتبہ پیش کیے گئے ہیں، لیکن کبھی منظور نہیں ہوئے۔

دریں اثنا نیشنل فیملی ہیلتھ سروے-5 کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہندوستان کی تمام مذہبی برادریوں میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ہے۔

یہ شرح ایک عورت سے اس کی زندگی میں پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد پر مبنی ہوتی ہے۔

2019 سے 2021 کی مدت کے دوران مسلمانوں میں یہ شرح 2.3 تک گر گئی ہے، جو کہ 2015-16 میں 2.6 ریکارڈ کی گئی تھی۔

سروے کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں بچوں کی پیدائش کی شرح ہندوؤں کے مقابلے میں صرف 0.36 فیصد زیادہ ہے۔

2015 میں نے اطلاع دی تھی کہ 2015-16 کے سروے کے رجحانات کے مطابق ہندوستان کی مسلم آبادی کو ہندوؤں کی تعداد کے برابر ہونے میں 220 سال لگیں گے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 1951 اور 2011 کے درمیان ہندو آبادی 30.04 کروڑ سے بڑھ کر 96.6 کروڑ ہو گئی، جب کہ اسی مدت میں مسلمانوں کی آبادی 3.5 کروڑ سے بڑھ کر 17.2 کروڑ ہوئی ہے۔