دہلی ہائی کورٹ نے 2 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار شخص کی ضمانت منظور کی، ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کا حوالہ دیا

نئی دہلی، جنوری 29: لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے ایک ڈھائی سال کی بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار شخص کی ضمانت اس بنیاد پر منظور کرلی کہ اس کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کروانے میں آٹھ گھنٹے کی تاخیر ہوئی ہے۔

’’جسٹس سریش کمار نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ’’متاثرہ کی عمر 2.5 سال ہے، جس کی وجہ سے ان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، تاہم استغاثہ کے کیس کی خوبیوں پر کوئی تبصرہ کیے بغیر اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایف آئی آر کے اندراج میں 8 گھنٹے کی تاخیر ہوئی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ درخواست گزار ضمانت کا مستحق ہے۔‘‘

عدالت ملزم شیو چندر کی درخواست پر سماعت کررہی تھی، جس کے خلاف ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ کی دفعات اور بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس شخص پر الزام تھا کہ اس نے اپنی پتلون کھول دی تھی اور لڑکی کو زبانی جنسی زیادتی کرنے پر اصرار کیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق اس واقعہ کے بعد بہت سارے پڑوسی جمع ہوگئے اور اس شخص کو پیٹا، جو مبینہ طور پر نشے میں تھا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق جنوبی دہلی کے ایک پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس شخص کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران بینچ نے کہا کہ ریکارڈ میں رکھے گئے مواد میں کچھ تضادات ہیں۔ اس میں کہا گیا تھا کہ نہ تو پیٹنے کی کوئی علامت ہے اور نہ ہی اس بات کا کوئی اشارہ ہے کہ وہ شخص نشہ میں تھا۔

عدالت نے مزید کہا ’’اگر پڑوسیوں نے درخواست گزار کو مارا پیٹا تھا اور وہ نشے کی حالت میں تھا تو مذکورہ حقیقت ایم ایل سی میں آنی چاہیے تھی، لیکن مذکورہ ایم ایل سی کسی بھی زخم کی علامت ظاہر نہیں کرتی ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عوام نے مارا پیٹا نہیں تھا، جس کا ذکر ایف آئی آر میں کیا گیا ہے۔‘‘

جج نے مزید کہا کہ جب لڑکی کے گھر والوں کو اس جرم کا علم تھا تو فوری طور پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی تھی۔ انھوں نے مزید کہا ’’اگر اس طرح کا گھناؤنا جرم ہوتا ہے اور یہ ایک 2.5 سال کی بچی کے ساتھ ہوتا ہے تو فوری طور پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی تھی۔‘‘

ان مشاہدات کی بنیاد پر عدالت نے ملزم کو اسی رقم کی ایک ضمانت کے ساتھ 15،000 روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دے دی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں کے بارے میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج میں ایک لمبی تاخیر بھی قبول کی جاسکتی ہے اگر گواہ کا ملزم کو جھوٹے طور پر پھنسانے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔