دہلی تشدد: ایک گواہ کے مطابق اس نے سنا کہ ’’کپل مشرا کے لوگوں نے اسٹیج کو ن

نئی دہلی، جون 24: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے دوران ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کے قتل سے متعلق ایک کیس میں پولیس کی جانب سے دائر چارج شیٹ میں ایک گواہ کا بیان بھی شامل ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے احتجاج کے مقام پر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ ایک پنڈال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے آدمیوں نے آگ لگا دی ہے۔

واضح رہے کہ 23 فروری کو مشرا نے جعفر آباد کے علاقے سے تقریباً 2 کلومیٹر دور شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں ریلی نکالی تھی اور سی اے اے مخلاف احتجاج کو ختم کروانے کے لیے دہلی پولیس کو تین دن کا الٹی میٹم بھی دیا تھا۔ اس واقعے کے ایک دن بعد ہی شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا اور کئی دنوں تک جاری رہا، جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے اور کروڑوں کا ماللی نقصان ہوا تھا۔

بیان کے مطابق گواہ، جس کی شناخت نجم الحسن کے نام سے کی گئی ہے، 24 فروری کو احتجاجی مقام پر موجود تھا لیکن اس نے ’’مبینہ واقعہ کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔‘‘ حسن کو ان اہم گواہوں میں شامل کیا گیا ہے جو چاند باغ میں ہونے والے احتجاج کی سازش اور منصوبہ بندی سے پوری طرح واقف تھے۔ پولیس نے چارج شیٹ میں 164 گواہان درج کیے ہیں جن میں 76 پولیس اہلکار اور 7 مقامی رہائشی بھی شامل ہیں۔

ضابطۂ فوجداری کے سیکشن 164 کے تحت درج حسن کے بیان کے مطابق ’’کپل مشرا کے کچھ لوگوں نے اسٹیج کو نذر آتش کیا۔ میں نے ایسا ہوتا ہوا نہیں دیکھا، لیکن لوگ اس کے بارے میں چیخ چیخ کر بتا رہے تھے۔‘‘

حسن نے مزید کہا کہ وہ اس علاقے میں ’’افراتفری میں اضافہ ہونے پر‘‘ اپنے گھر کی طرف چل دیا، لیکن بعد میں پنڈال کے مبینہ واقعے کے بارے میں لوگوں کی چیخ سنتے ہوئے واپس آگیا۔

مشرا نے ابھی تک ان الزامات کا جواب نہیں دیا ہے۔

معلوم ہو کہ فروری میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی بی جے پی کے دو دیگر رہنماؤں کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر کے لیے پولیس کے ان کے خلاف غیر فعال ہونے پر پولیس سے پوچھ گچھ کی تھی۔