’’محض طاہر حسین کا بھائی ہونے کی وجہ سے جیل میں قید نہیں رکھا جا سکتا‘‘: عدالت نے دہلی تشدد سے متعلق کیس میں شاہ عالم کی ضمانت منظور کی

نئی دہلی، دسمبر 10: دہلی کی ایک عدالت نے شمال مشرقی دہلی فسادات کے معاملے میں ایک شخص کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو صرف عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین کے چھوٹے بھائی ہونے کے سبب ’’غیرمعنیہ مدت‘‘ تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

شاہ عالم کو ضمانت دیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ معاملے میں استغاثہ کے واحد گواہ کا نام جان بوجھ کر شامل کیا گیا ہے کیوں کہ وہاں کوئی اور آزاد گواہ نہیں تھا۔

عدالت نے کہا کہ یہ فسادات کرنے والوں کے ذریعہ پرنسپل ملزم طاہر حسین کی عمارت کے استعمال کے ساتھ ہی سرکاری اور نجی املاک کو آتش زنی اور لوٹ مار کے کمیشن کے بارے میں ایک "عام مقدمہ” ہے۔

عدالت نے کہا ’’درخواست گزار (عالم) برابری کی بنا پر اس معاملے میں ضمانت کا حق دار ہے۔ اسے صرف اس سبب سے جیل میں قید نہیں کیا جاسکتا کہ وہ کلیدی ملزم کا چھوٹا بھائی ہے۔‘‘

عدالت نے دیالپور کے علاقے میں ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں شاہ عالم کو 20،000 کے مچلکے کے ساتھ ضمانت دی۔

تاہم عدالت نے شاہ عالم کو ہدایت کی ہے کہ وہ ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرے اور ’’آروگیا سیتو‘‘ ایپ انسٹال کرے۔

سماعت کے دوران شاہ عالم کے وکیل نے کہا کہ ملزم کو اس معاملے میں جھوٹے طور پر پھنسایا گیا ہے اور اس معاملے میں اس کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

وہیں دہلی پولیس کے لیے پیش ہوئے خصوصی سرکاری وکیل منوج چودھری نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شاہ عالم فسادات میں مبینہ طور پر سرگرم عمل تھا اور اس کے ذریعے بہت سے افراد کی، جو ’’فسادی ہجوم‘‘ کا حصہ تھے، شناخت کرنے اور انھیں گرفتار کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں ہونے تشدد میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

تشدد سے متعلق دہلی پولیس کی تفتیش پر سوالات اٹھتے رہے ہیں اور اس پر ملزموں کو بچانے اور بےقصوروں کو پھنسانے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔