دعوت دین مسلمانوں کی اولین ترجیح ۔ اسی سے ہی ملت کی بقا ممکن

مہاراشٹر میںزوروں پر ہے جماعت اسلامی ہند کی دعوتی مہم

(دعوت نیوز نیٹ ورک)

 

متبادل ذرائع ابلاغ برادران وطن تک پیغام پہچانے کا بن رہے ہیں مؤثر ترین ذریعہ
جماعت اسلامی ہند حلقہ مہاراشٹر کی جانب سے دعوتی مہم ’’من الظلمات الی النور‘‘ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا اللہ تعالٰی نے اپنے نور کو پھیلانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ پھیل کر رہے گا، تو اب کون ہے جو اس نور کے پھیلنے میں اپنا کردار ادا کرے؟
جماعت اسلامی ہند حلقہ مہاراشٹر کی جانب سے ریاست گیر دعوتی مہم’’من الظلمات الی النور‘‘ ۲۲ ؍تا ۳۱؍ جنوری ۲۰۲۱ جاری ہے۔ اس کی شروعات یوں تو ۲۲؍ جنوری کو ہوئی مگر اس تعلق سے مختلف عنوانات کے تحت پروگراموں کا آغاز ایک ہفتہ قبل ہی ہوگیا تھا۔ ۲۰؍ جنوری کو ممبئی کے ہوٹل ساحل میں منعقدہ پریس کانفرنس سے اس مہم کا باضابطہ آغاز ہوا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں پریس کانفرنسوں کے ساتھ مختلف سرگرمیوں کے ذریعہ مہم کے مقصد کے تحت دعوت دین کی شروعات ہوئی۔
اس موقع پر جماعت اسلامی مہاراشٹر کے امیر حلقہ رضوان الرحمن خان نے کہا کہ ’’معاشرے کو جہالت، نفرت اور مادیت کے اندھیروں سے بچا کر انہیں علم، فہم اور روحانیت کی روشنی میں لانے کے مقصد سے جماعت اسلامی مہاراشٹر نے روشنی کے پیغام کے ساتھ 2021 کی شروعات کا منصوبہ بنایا ہے‘‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کووڈ19-وبا نے مادہ پرستوں کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ امکان ہے کہ ان کے موجودہ عقائد میں تبدیلی آئے گی اور وہ یہ جان لیں گے کہ زندگی کا مقصد دولت جمع کرنے اور مادی اہداف کی تکمیل سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ بہرحال، ضمیر کی آواز اور عفو و درگزر کے بغیر حقیقی خوشحالی نہیں آسکتی۔
پونے میں منعقدہ ایک عوامی جلسہ سے شیخ الحدیث مولانا زین اشرف ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "دعوت دین ہم مسلمانوں کی سب سے پہلی ذمہ داری ہے، اس دنیا میں بسنے والا ہر شخص نبی کریم ﷺ کا امتی ہے، اللہ تعالیٰ نے ہم پر خاص عنایت کی کہ ہم مسلمان گھرانوں میں پیدا ہوئے لیکن اسی امت کی ایک بڑی تعداد اپنے پروردگار کو نہیں جانتی لہٰذا ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں اس حقیقت سے روشناس کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امت کی بقا کا راز دعوت دین میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی ان دعوتی سرگرمیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے اور ہر شخص کو اپنا حصہ اللہ کے دین کی اشاعت اور سربلندی کے لیے لگانا چاہیے۔
مقررین میں سے اکثر کا احساس تھا کہ جماعت اسلامی ہند نے ’مسجد پریچئے‘ کے پروگرام کے ذریعے برادران وطن کو مسجدوں میں کی جانے والی عبادتوں سے روشناس کروانے کا نہایت ہی عمدہ کام کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اس طرح کے پروگراموں میں اضافہ کرے۔
ناظم شہر جماعت اسلامی ہند شہر پونا، اظہر علی وارثی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا "اللہ تعالٰی تمام زمین و آسمان کا نور ہے” اللہ کی کتاب نور ہدایت ہے اور نبی کریم ﷺ کی زندگی مشعل راہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا چاہے وہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔ اب ہم تمام لوگوں ذمہ داری ہے کہ ہم اس نور ہدایت کے پھیلنے میں اپنی شرکت درج کرائیں، جو اس پر عمل کرے گا فلاح و کامیابی اس کا مقدر ہوگی۔
دعوت دین میں امت کی شرکت اور اسے اپنا فرض منصبی یاد دلانے کیلئے جماعت کوشاں رہتی ہے۔ عام طور سے کسی دعوتی مہم پر کئی لوگوں کا یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ سال میں چند دن یہ کام کر لینے سے دعوت کا کام پورا ہو جائے گا یا ہماری ذمہ داری ادا ہو جائے گی! لیکن معلوم ہونا چاہئے کہ جماعت اسلامی ہند کے ارکان و کارکنان سال بھر اپنی دعوتی ذمہ داریوں کے تئیں بیدار رہتے ہیں اور اس تعلق سے سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔مہاراشٹر میں خاص طور سے جماعت کے شعبہ دعوت نے برادران وطن تک اسلام کی دعوت پہنچانے کیلئے قرآن حکیم اور اسلامی لٹریچر کا مراٹھی زبان میں ترجمہ کر کے اسے پھیلانے کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا ہے۔جاری دعوتی مہم ’’اندھیروں سے اجالے کی طرف‘‘ کی مختلف سرگرمیوں میں برادران وطن سے ملاقاتیں اور مراٹھی زبان میں ترجمہ قرآن اور اسلامی لٹریچر کے بک اسٹالس کافی اہم اور توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔ جنوبی ممبئی کے ناگپاڑہ علاقہ میں ایسے ہی بک اسٹال سے بڑی تعداد میں برادران وطن مستفید ہوئے۔ ایک شخص نے کہا کہ وہ اسلام اور اس کے نبی سے کافی متنفر تھا جس کی وجہ وہ منفی پروپیگنڈا ہے جس کی ان دنوں باڑھ سی آئی ہوئی ہے۔ مذکورہ شخص نے بتایا کہ میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ اسلام اور اسلام کے پیغمبر کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے؟ چنانچہ مطالعہ کے بعد اس کا ذہن یکسر تبدیل ہوگیا اب وہ اسلام کو سب سے اچھا مذہب اور پیغمبر اسلام کو انسانیت کا نجات دہندہ سمجھتا ہے۔ یہ اور اس طرح کے چند واقعات صرف
یہ سمجھانے کیلئے ہوتے ہیں کہ ہم اسلام کی دعوت لے کر اٹھیں گے تو اس کے فوائد ہوں گے۔
مشہور مراٹھا نظریہ ساز، ڈاکٹر اشوک رانا نے نشاندہی کی کہ کچھ لوگ ہم آہنگی کی عظیم ثقافت کو آلودہ کرنے کے لئے ملک میں جہالت اور فرقہ واریت کے اندھیرے پھیلا رہے ہیں۔ یہ مہم یقینی طور پر اس ماحول میں کارآمد ثابت ہوگی۔ اورنگ آباد میں مہم کی پریس کانفرنس کے موقع پر فکر آخرت کو مہمیز دینے والی مختصر فلم ’’زندگی کے ساتھ بھی موت کے بعد بھی‘‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ فلم دیکھنے کے بعد یہ تاثرات عام ہیں کہ یہ ایک ایسی فلم ہے جو زندگی پر نیکی کے اثرات کی طرف اشارہ کرنے کے ساتھ ساتھ مالک حقیقی اور خالق کائنات اللہ پر ایمان کی وضاحت پر مبنی ہے۔ فلم کے کہانی کار ساجد شیخ نے بتایا کہ آج اطلاعاتی تکنیک کا زمانہ ہے اور یوٹیوب پر بے شمار واہیات ویڈیوز کی بھرمار ہے اس لئے ہمیں بھی برائیوں کے ان اندھیروں کو ہٹانے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا چاہئے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ بہت مختصر وقت میں نیکی کی خوبیوں اور برائی کی خامیوں کو بیان کیا جاسکے نیز، انسان دنیاوی معاملات میں اس قدر پھنس چکا ہے کہ وہ آخرت کو بھلا چکا ہے اس لئے ہم نے اسی بھولے ہوئے سبق کی جانب انسانوں کو دعوت دی ہے۔ ساجد شیخ نے بتایا کہ یہ چھ منٹ کی شارٹ فلم ہے جسے دیکھ کر اس کے پیغام کو سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج لوگوں کے پاس وقت بھی نہیں ہے اس لئے کسی پیغام کو عام کرنے کیلئے مختصر فلم ایک بہترین ذریعہ بن سکتی ہے۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 31 جنوری تا 6 فروری 2021