حلال سیکٹر میں روزگار کے وسیع مواقع

اسلامی مالیات سے مسلم طرز سیاحت تک ترقی کے زبردست امکانات

ڈاکٹرفرحت حسین،نینی تال، اتراکھنڈ

 

حال ہی میں جاری ’’اسلامی معیشت کی عالمی صورت حال کی رپورٹ‘‘ (State of the Global Islamic Economy Report 2020-21) میں حلال ٹریڈ کے مستقبل کے خوش کن پہلوؤں کو مواقع کی حیثیت سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کی کچھ خاص باتیں اس طرح ہیں۔
(۱) رپورٹ سے یہ بات عیاں ہے کہ حلال ٹریڈ مسلم ممالک تک محدود نہیں رہ گیا ہے۔ یہ واقعی گلوبل ہوگیا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حلال اشیا کی سپلائی میں بھارت سمیت امریکہ، برازیل، فرانس، روس، چین، ارجنٹائن، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا،اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور تھائی لینڈ پیش پیش ہیں اور حلال بزنس کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
(۲) آئندہ پانچ برسوں میں مختلف شعبوں میں ترقی Growth کے امکانات Projection اس طرح ہیں:
اسلامی مالیات 5.0 فیصد
حلال فوڈ 3.5
میڈیا اور تفریح 3.9
کا سمیٹکس 2.9
معتدل فیشن 2.4
ادویات 2.3
مسلم طرز پر سیاحت 1.4
(۳) صحت کے وجوہ سے عوام صاف ستھرے اور لیبل شدہ Labelled خوردنی اشیا کی خواہش اور مانگ Demand کر رہے ہیں۔ حلال بزنس اس طرف توجہ دے رہا ہے۔ معیارات طے ہو رہے ہیں (Standardization)
قابل اعتماد اداروں کے ذریعہ سرٹیفیکیشن Certification کا نظم کیا جا رہا ہے۔ خود ہمارے ملک میں بھی اس کا انتظام ہے۔
(۴) کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ دواؤں اور آرائش و زیبائش کے سامان کے تعلق سے جہاں مسلمان ناجائز اشیا سے پرہیز کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں اور نئی نسل بھی حساس ہے وہیں غیر مسلموں کی خاصی تعداد حلال پروڈکٹس کی طرف خاصا میلان رکھتی ہے۔ ہندوستان میں بھی کرسچین، جین اور دوسرے لوگ بھی دواؤں اور کاسمیٹک کے حلال سامان کو ترجیح دیتے ہیں۔
(۵) اسلامی فینانس میں گزشتہ برس کے مقابلہ میں1تا14 فیصد نمو بہت معنی رکھتا ہے۔ حالیہ معاشی بحران میں ماہرین اسلامی بینکنگ کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ اس فیلڈ میں ترقی کے امکانات بہت ہیں۔ کووڈ۔۱۹ کے دور میں معاشی بحران بے روزگاری اور غربت کے ازالہ کے لیے زکوٰۃ و صدقات جیسے اسلامی سوشل فائننس Islamic social financeکہا جاتا ہے، بہت موثر ثابت ہوئے ہیں۔ اس شعبہ کو مزید منظم کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
(۶) حجاب اور حیا جیسے اسلامی شعار کی قدر بڑھی ہے۔ نئی نسل کی بھی خاصی تعداد ان پر عمل پیرا ہونا چاہتی ہے۔ اس لیے اس طرح کے لباس، اسکارف برقعے اور فٹ ویر کے کاروبار میں اچھے مواقع ہیں۔ کئی بڑی کمپنیاں اس میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
(۷) سیاحت میں اخلاقی اصولوں اور اقدار کے پاس و لحاظ کی وجہ سےپاک صاف جہاں شراب بے حیائی، برہنگی اور دوسری لغویات سے بچ کر پاکیزہ اور فطری ماحول میں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوا جا سکے۔ اسی طرح تفریح Entertainment کے لیے جائز بلکہ مثبت انداز کے ذرائع مہیا ہونے چاہئیں۔
گلوبل رپورٹ اور بھارت
رپورٹ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی معیشت کی عالمی صورتحال میں ہندوستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ حالانکہ ہمارا ملک نہ تو OIC ممالک کا حصہ ہے اور نہ یہاں مسلمان اکثریت میں ہیں مگر تین عوامل اہم ہیں۔ اول یہ کہ مسلمان یہاں ایک بڑی اقلیت ہیں۔ آبادی کا تقریباً ۲۰ کروڑ ہے، دوسرے یہ کہ ہمارے ملک کے مسلم اور دیگر ممالک سے امپورٹ اور ایکسپورٹ ٹریڈ کے روابط ہیں۔ تیسرے یہ ملک کے کئی بزنس گھرانوں کا اسلامی اصولوں پر مبنی اشیا اور خدمات کو غیر متعصب انداز سے دیکھنا اور انہیں اپنے کاروبار کا حصہ بناکر نفع حاصل کرنا۔ ان وجوہ سے ہندوستان حلال ٹریڈ میں عالمی سطح پر نمایاں ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر ہی رپورٹ کا باقاعدہ اجرا نئی دہلی سے بھی عمل میں آیا۔
ہندوستان کے تعلق سے رپورٹ کی اہم باتیں اس طرح ہیں۔
۱۔ گلوبل اسلامک اکونومی انڈیکس میں بھارت ۳۳ویں نمبر پر۔
۲۔ او آئی سی ممالک کو حلال پروڈکٹس ایکسپورٹ کرنے میں امریکہ کے بعد سرفہرست
۲۱۹ میں 17.8بلین ڈالر کا حلال پروڈکٹس برآمد کیا
۳۔ حلال فوڈ کے ایکسپوٹ میں بھی دوسرا مقام۔ برازیل کے بعد سب سے زیادہ 14.4 بلین ڈالر کی رقم کا مال برآمد کیا ہے۔ کووڈ۔۱۹ سے شدید متاثر ممالک کے علیحدہ سے کیے گئے سروے میں ہندوستان کا حلال ایکسپورٹ نمبر ای پر رہا۔
۴۔ حلال کا سمیٹکس کی دنیا کی سب سے بڑی کنزیومر مارکٹ ہے۔ وہی او آئی سی ممالک کو کا سمیٹکس ایکسپورٹ میں ٹاپ پانچ ممالک میں شامل ہے۔
۵۔ حلال فوڈ اور ریستوراں میں شراکت کی سرمایہ کاری کے سودوں Capital transactions میں تیسرا رینک
۶۔ اسلامی مالیات کے اثاثوں میں بھارت میں بہت اچھی ترقی ہوئی حالانکہ کووڈ نے منفی اثر ڈالا۔ ۲۰۱۹ میں ۹۷ ملین ڈالر کے اثاثے تھے۔
۷۔ بلا سودی اجارہ (Rent to own) کے ذریعہ گاڑیاں فراہم کرنے والی انڈیا کی سائٹ e-carworld.in نے کامیاب بزنس کیا۔ حلال ’’ویجیٹیرین کاسمیٹک مہیا کرانے والی احمد آباد (گجرات) کی کمپنی نے Iba کی مصنوعات نے مسلم کرسچین، جین اور دوسرے ویجیٹرین کنزیومر کو متاثر کیا۔ حلال فوڈ (گوشت) ایکسپورٹ میں کئی کمپنیوں نے اچھا کاروبار کیا۔ ان میں allana ایک اہم کمپنی ہے۔
حلال سرٹیفیکٹ والی دوا کمپنی ACG بھی کام کر رہی ہے۔
باوقار فیشن کی اشیا ملبوسات جوتے وغیرہ کی مانگ انڈیا کی مارکٹ میں بڑھی ہے۔ انڈین برانڈ ، ۔۔ ترقی کی طرف گامزن ہے اس کے دلی میں ۹ اسٹور کام کر رہے ہیں۔ ممبئی میں پہلے سے ہی چار اسٹور ہیں اور پانچویں کے لانچ کی تیاری ہے۔ باہر کے بھی اہم برانڈ انڈیا میں دستیاب ہیں۔ مسلم طرز زندگی Life Style میں ۷۳ بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔
ہندوستان میں دنیا کے مختلف ملکوں سے ۱۹ لاکھ سے زیادہ مسلمان سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔ ٹورزم سے جڑے لوگ ان کی خواہش کے مطابق سہولیات فراہم کرکے اچھا بزنس کرسکتے ہیں۔ اس طرح میڈیا کی فیلڈ میں بھی اچھے امکانات ہیں۔
پینل ڈسکشن
۲۶ نومبر کو نئی دلی سے رپورٹ کا اجرا ہوا۔ اس پروگرام میں افتتاحی کلمات کے علاوہ ایک اہم پینل ڈسکشن منعقد کیا گیا۔ یہاں اس کی مختصر روداد پیش خدمت ہے۔
بھارت میں اسلامی معیشت اور فائننس کے لیے کام کرنے والے اہم لوگوں میں سے ایک جناب عبدالرقیب صاحب نے افتتاحی گفتگو کی۔ عبدالرقیب صاحب انڈین سنٹر فار اسلامک فائننس ICIFکے سکریٹری جنرل ہیں۔ ICIF نے ہی اس تقریب کی اطوبہ بزنس نیٹ ورک کے ساتھ مل کر میزبانی کی۔ ICIF کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ۲۰۰۸ میں اسلامی نظم معیشت کو ملک میں پیش کرنے اور غیر سودی بینک کاری کے لیے رائے ہموار کرنے اور اس کے قیام کی جدوجہد کے لیے یہ ادارہ تشکیل دیا گیا تھا جو مسلسل قابل قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ ہندوستان کثیر آبادی والا ملک ہے یہاں لوگوں کی طلب Demand بھی بہت ہے اس لیے حلال ٹریڈ کے وسیع مواقع ہیں۔ اسی طرح اسلامی فائنانس کے لیے بھی اچھا میدان ہے جس میں غیر مسلم بھائی بھی دلچسپی لیتے ہیں اس کی ایک مثال ٹاٹا گروپ کے Tata Ethical Fund کی ہے جو شریعت کے مطابق ایک موچول فنڈ لانچ کیا گیا۔ اس میں غیر مسلموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پینل ڈسکشن میں اسلامی فائننس کے معروف اسکالر پروفیسر شارق نتارہ نے ہندوستان میں اسلامی بینکنگ کی موجودہ صورتحال، دشواریوں اور امکانات پر جامع گفتگو کی اور انکشاف کیا کہ دنیا کا پہلا شریعت مطابق موچول فنڈ 1996میں ہندوستان میں Tata Ethical Fund کے نام سے شروع کیا گیا تھا جس میں مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم بھائیوں نے حصہ داری کی۔ مسلم ممالک اور دیگر ملکوں میں اسی کے بعد ۔۔ فنڈ وجود میں آئے۔ پینل ڈسکشن میں تلنگانہ گورنمنٹ میں ڈائرکٹر جناب کھل گروور، جناب محمد نور CEO Trade Zone، محترمہ پروین بانو M.D Halal Asia Services نے بھی اظہار خیال کیا۔ محترمہ سیمیں مرزا صاحبہ نے پروگرام کو موڈیریٹ کیا۔ رپورٹ کی خاص باتیں key findings کو جناب رفیع الدین شکوہ M.D Dinar Standard نے پیش کیا۔ ۲۰۹ صفحات پر مشتمل رپورٹ آن لائن موجود ہے۔
***

اسلامی معیشت کی عالمی صورتحال میں ہندوستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ حالانکہ ہمارا ملک نہ تو OIC ممالک کا حصہ ہے اور نہ یہاں مسلمان اکثریت میں ہیں مگر تین عوامل اہم ہیں۔ اول یہ کہ مسلمان یہاں ایک بڑی اقلیت ہیں۔ آبادی کا تقریباً ۲۰ کروڑ ہے، دوسرے یہ کہ ہمارے ملک کے مسلم اور دیگر ممالک سے امپورٹ اور ایکسپورٹ ٹریڈ کے روابط ہیں۔ تیسرے یہ ملک کے کئی بزنس گھرانوں کا اسلامی اصولوں پر مبنی اشیا اور خدمات کو غیر متعصب انداز سے دیکھنا اور انہیں اپنے کاروبار کا حصہ بناکر نفع حاصل کرنا۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 17 جنوری تا 23 جنوری 2021