جمہوریت پر منڈلاتے خطرات پر مسلم مجلس مشاورت کا اظہار تشویش

مجلس عاملہ کے اجلاس میں اہم قراردادیں منظور۔کشمیر کی صورتحال،تبلیغی جماعت ، ایغور مسلمانوں پر مظالم جیسے اہم مسائل پر غور وخوض

نئی دلی (دعوت نیوز نیٹ ورک)

 

ملک میں فرقہ پرست طاقتیں ہندستان کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے کوشاں ہیں اس سے ملک کے سیکولر جمہوری اور سماجی نظام کو زبردست خطرہ لاحق ہے۔ آزاد ہندستان کی بنیاد سیکولرازم پر رکھی گئی ہے جہاں ہر مذہب و فرقہ کو نہ صرف مذہبی آزادی ہے بلکہ اپنی رائے کے آزادانہ اظہارکا بھی پورا حق ہے، لیکن پچھلے کئی سالوں سے ملک میں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں اور کمزور طبقہ کے لوگوں کو حاشیہ پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نئی دلی میں منعقد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں پیش کی گئی قراردادوں میں ملک میں جاری اس صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی گئی۔ مشاورت کے جنرل سکریٹری جناب شیخ منظور احمد نے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ’سب کا ساتھ، سب وکاس اور سب کا وشواس‘ کا نعرہ دیا ہے لیکن موجودہ حالات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکمران جماعت اس کے برعکس کام کر رہی ہے اور یہ صرف ایک نعرہ ہی ثابت ہوا ہے۔ حکومت اپنی دستوری ذمہ داریوں کو پوری کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے اقلیتوں اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا ہوئی ہے۔ مشاورت کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات پر تفصیلی غور کیا گیا اور اس بات پر دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا موجودہ سیاسی نظام نفرت کی سیاست کو بڑھاوا دے رہا ہے اور اقلیتیں خاص کر مسلمان، عیسائی اور دوسرے طبقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں لَو جہاد قانون، گئو رکشکوں کے حملے، اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس جیسے معاملات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حکمراں جماعت ہندو راشٹر کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اجلاس میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے بلوں کو جلد بازی میں پاس کرنے پر بھی تشویش ظاہر کی گئی اور اس مسئلے پر احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کے خلاف پولیس کارروائی کو بھی مسلم مخالف غیر قانونی اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف قرار دیا گیا۔ اجلاس میں گزشتہ سال شمالی دہلی میں پھوٹ پڑنے والے فساد کی بھی مذمت کی گئی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ فساد زدہ علاقوں میں ایک درجن سے زائد مساجد کو جلایا اور مسمار کیا گیا اور فسادات کے لیے اکسانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جب کہ بے گناہ و اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے اور ان کو جیل میں ڈالا گیا۔ پروگرام میں مسلم مجلس مشاورت نے جمعیة علما ہند، جماعت اسلامی ہند، نیشنل ہمدرد فاؤنڈیشن، امن برادری ٹرسٹ اور دوسری تمام تنظیموں اور دیگر غیر سرکاری اداروں کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے فساد سے متاثرہ کو بڑے پیمانے پر راحتی سامان فراہم کیا۔ مشاورت کے اس اجلاس میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مرکزی حکومت سے 5 اگست 2019 سے پہلے کی جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا ساتھ ہی سینکڑوں سیاسی ورکروں کو جیل میں ڈالنے اور مواصلاتی نظام کو بند کرنے سے تعلیمی، تجارتی اور سیاحتی شعبے کو ہونے والے نقصان پر بھی تشویش ظاہر کی گئی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کورونا وبا کے دوران تبلیغی جماعت پر کچھ سیاسی جماعتوں اور جانب دار میڈیا نے بلاوجہ کے الزامات لگائے۔ مشاورت نے حکومت سے اپیل کی کہ تبلیغی مرکز کو جلد از جلد کھولنے کی اجازت دی جائے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے خلیجی ملکوں میں اتحاد پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت قرار دیا۔ مشاورت کے اجلاس میں چین کی حکومت کی طرف سے ایغور مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنے کی سخت مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس مسئلے پر خاموشی اختیار نہ کر یں۔اسلامی تنظیم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس مسئلے کو پوری قوت کے ساتھ اٹھائے تاکہ ان بے بس لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ بند ہو جائے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی عاملہ نے انیس درانی کی تنظیم کی رکنیت فوری طور پر ختم کرنے بھی اعلان کیا جنہوں نے مشاورت کی سپریم گائیڈنس کونسل اور عاملہ کے سینئر ممبران کے خلاف الزام تراشی کر کے تنظیم کو زک پہنچانے کی کوشش کی تھی۔اس اہم اجلاس میں مولانا اصغر علی امام مہدی امیر جماعت اہل حدیث، فیروز احمد ایڈووکیٹ صدر آل انڈیا مومن کانفرنس، انجینئر محمد سلیم نائب امیر جماعت اسلامی ہند، احمد رضا صاحب، نصرت علی صاحب سابق نائب امیر جماعت اسلامی ہند، سراج الدین قریشی صاحب، شیخ منظور احمد صاحب، محترمہ عظمیٰ ناہید صاحبہ، محمد سلیمان صاحب (صدر انڈین نیشنل لیگ) تاج محمد صاحب، مولانا عبدالحمیدنعمانی وغیرہ شریک تھے۔ جناب شیخ منظور احمد جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق اجلاس کی صدارت صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت جناب نوید حامد نے کی۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 14 مارچ تا  20 مارچ 2021