جموں و کشمیر: کانگریس کے رہنما سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ انھیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، حالاں کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ آزاد ہیں

جموں و کشمیر، جولائی 30: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جموں وکشمیر کانگریس کے رہنما سیف الدین سوز کی اہلیہ کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کردیا، جس میں ان کی ’’غیر قانونی نظربندی‘‘ کو چیلنج کیا گیا تھا، جب حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ آزاد ہیں۔

جسٹس ارون مشرا، ایم آر شاہ اور ونیت سرن کے بنچ نے کہا کہ وہ اس درخواست پر سماعت نہیں کریں گے، کیوں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوز کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں عائد کی گئی ہے۔

سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی، جو سوز کی طرف سے پیش ہوئے، نے عدالت کو بتایا کہ حکومت ان کی نظربندی پر خود سے متصادم ہے۔

اعلی عدالت نے نشان دہی کی کہ سوز نے جموں وکشمیر سے باہر کا سفر کیا تھا لیکن سنگھوی نے کہا کہ انھوں نے صرف طبی وجوہات کی بنا پر ایسا کیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک ویڈیو میں سپریم کورٹ کے ذریعے ان کی درخواست مسترد کرنے کے چند گھنٹے بعد سوز کو اپنی رہائش گاہ کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

انھوں نے کہا ’’پولیس مجھے روک رہی ہے اور حکومت سپریم کورٹ کو بتا رہی ہے کہ سوز آزاد ہے۔ سپریم کورٹ کو دکھائیں کہ مجھے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

سوز نے نیوز چینل کو بتایا کہ ’’حکومت نے جھوٹ کا سہارا لیا ہے کیوں کہ اس نے 5 اگست 2019 سے مجھے غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’جب بھی میں 5 اگست 2019 کے بعد سے اپنے احاطے سے باہر جاتا تو مجھے حکومت سے اجازت لینا پڑتی۔ اب میں نے 5 اگست 2019 سے اپنی غیر قانونی نظر بندی کے لیے حکومت کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں حکومت کو شہری آزادیوں کی قید اور غیر قانونی معطلی کے معاوضے کے لیے مزید قانونی چارہ جوئی کروں گا جس کا میں آئین کے تحت مستحق ہوں۔‘‘