جموں و کشمیر: سرینگر میں پولیس نے فائرنگ کے دوران تصاویر لینے پر مبینہ طور پر دو فوٹو جرنلسٹس کو پیٹا

سرینگر، ستمبر 15: جموں وکشمیر پولیس نے منگل کے روز دو فوٹو جرنلسٹس کو مبینہ طور جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جاری تصادم کی کوریج کرنے کے دوران زد و کوب کیا۔

دو صحافیوں میں سے ایک کی شناخت کامران یوسف کے نام سے ہوئی ہے، جنھیں بہت مارا گیا تھا۔ یوسف نئی دہلی میں مقیم ایک آن لائن پبلی کیشن ’’نیوز کلک‘‘ کے لیے کام کرتے ہیں۔ دوسرے فوٹو جرنلسٹ کی شناخت فیصل بشیر کے نام سے کی گئی، جو ایک آزاد صحافی ہیں۔

یوسف نے اسکرول ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’’میں نے صرف ایک تصویر ہی کھینچی تھی جب انھوں نے فوٹو جرنلسٹوں کو واپس جانے کے لیے کہا۔ جب دوسرے فوٹو جرنلسٹ بھاگے تو میں نے بھی آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنا شروع کیا۔ اسی اثنا میں 7-8 پولیس اہلکاروں کے ایک گروہ نے مجھ پر پیچھے سے مجھے پکڑا اور مجھے مارنا شروع کر دیا، ان میں سے بعض نے مجھے لاٹھیوں سے مارا اور بعض نے لات ماری۔ انھوں نے مجھ پر بانس کی لاٹھیاں مارتے ہوئے توڑ دیں۔‘‘

یوسف کے مطابق جب تک وہ ان سے بچ کر بھاگنے میں کامیاب نہ ہوا تب تک پولیس اہلکار اسے مارتے رہے۔

یوسف نے مزید کہا ’’اگر میں وہاں سے فرار نہ ہوتا تو وہ مجھے مار ڈالتے۔‘‘

یوسف کے بازو اور ٹانگ میں چوٹیں آئی ہیں۔ انھیں سری نگر منتقل کردیا گیا ہے اور ان کا علاج شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال میں چل رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک غیر تصدیق شدہ ویڈیو کلپ میں پولیس اہلکاروں کے ایک گروپ کو دیکھا گیا ہے کہ وہ یوسف کو لاٹھیوں سے مار رہے تھے، جب وہ تصادم کے مقام سے ہٹ جانے کی کوشش کر رہا تھا۔

واضح رہے کہ آج صبح جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے مروال کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین ایک تصادم ہوا۔ فائرنگ کا تبادلہ خبر لکھے جانے تک جاری ہے۔