جماعت اسلامی ہند نے شراب کی دکانیں کھولنے کی مخالفت کی، کہا کہ اس اقدام سے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں رکاوٹ پیدا ہوگی اور جرائم میں اضافہ ہوگا

نئی دہلی، مئی 8: جماعت اسلامی ہند نے کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے ملک کی جاری لڑائی کے دوران شراب کی دکانیں کھولنے کے حکومتی اقدام کی مخالفت کی ہے۔

نائب امیرِ جماعت پروفیسر سلیم انجینئر لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے عمل کے تحت ملک میں شراب کی دکانیں کھولنے کے خلاف سامنے آئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’’ہم لاک ڈاون اور ملک بھر میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کے درمیان شراب کی دکانیں کھولنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت اور اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ جیسا کہ میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں بہت ساری جگہوں پر معاشرتی فاصلاتی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور یہ قدم اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہا ہے۔‘‘

انھوں نے اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ اس اقدام سے معاشرے میں گھریلو تشدد اور دیگر جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔

پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا ’’لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کی اطلاعات کے دوران یہ(شراب کی فروخت) اس مسئلے کو اور بڑھادے گی۔ شراب کے استعمال سے ایسے معاملات کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہوسکتا ہے لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور شراب کی فروخت پر پہلے کی پابندیوں کو برقرار رکھا جائے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر چہ حکومت معیشت کو شروع کرنا چاہتی ہے، لیکن شراب کی دکانیں کھولنا حکومت کی ترجیح نہیں ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا ’’ہمیں لگتا ہے کہ اگر وہ آہستہ آہستہ معیشت کو کھولنا چاہتے ہیں تو خوردہ شراب کے کاروبار کو کھولنا حکومت کی ترجیح نہیں ہونی چاہیے۔ شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ضروری اشیا کے بہت سے دوسرے کاروبار کو چلانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ شراب نوشی کے صحت سے متعلق خطرات اور نشے میں ڈرائیونگ، گھریلو تشدد وغیرہ کی وجہ سے حادثات کے انتظام پر ریاستی وسائل کا خرچ اس ٹیکس سے کہیں زیادہ بڑا ہوسکتا ہے جو ریاست شراب کے کاروبار سے حاصل کرے گی۔‘‘

وہیں آج صبح تک ملک بھر میں کورونا وائرس متاثرین کی مجموعی تعداد 56،000 سے تجاوز کر گئی تھی- جن میں سے 1886 افراد کی موت ہوگئی ہے۔