جماعت اسلامی ہند اور دیگر مسلم جماعتوں نے کے چندر شیکھر راؤ سے نرسمہا راؤ کی صد سالہ تقریبات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا

حیدرآباد، جولائی 2: تلنگانہ میں مختلف مسلم تنظیموں کے ایک گروپ مسلم یونائیٹڈ فرنٹ (ایم یو ایف) نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی پیدائش کی صد سالہ تقریبات منانے کے اپنے فیصلے کو واپس لے، کیوں کہ اس اقدام سے مسلم معاشرے کے جذبات کو چوٹ پہنچی ہے۔

یو ایم ایف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کے ذریعے صد سالہ تقریبات منانے کے لیے سالہا سال سے پروگراموں کے انعقاد کے اقدام سے سیکولرزم پر یقین رکھنے والے لوگوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

یو ایم ایف کی سربراہی مولانا رحیم الدین انصاری کررہے ہیں، جو کہ ایک سرکاری ادارے تلنگانہ اردو اکادمی کے چیئرمین ہیں۔

یہ گروپ چندر شیکھر راؤ کی تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کی اتحادی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کا قریبی ہے۔

اگرچہ اے آئی ایم آئی ایم بھی یو ایم ایف کا حصہ ہے، تاہم ان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کسی پارٹی رہنما کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ علما اور دیگر ممتاز افراد جنھوں نے یہ بیان جاری کیا ہے وہ AIMIM کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

یو ایم ایف نے نشان دہی کی کہ نرسمہا راؤ کے دور حکومت میں ہی بابری مسجد کو منہدم کردیا گیا تھا، جس سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نرسمہا راؤ نے کانگریس میں رہتے ہوئے سنگھ پریوار کا ایجنڈا نافذ کیا۔‘‘ یو ایم ایف نے کے سی آر کو یاد دلایا کہ انہدام کے بعد کے فسادات میں سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے اور مسلم نوجوانوں کو ٹاڈا جیسے کالے قوانین کے تحت جیل میں ڈالا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا تھا۔

یو ایم ایف نے کہا کہ کے سی آر کی نرسمہا راؤ کے ساتھ ہمدردی اور صد سالہ تقریبات کے انعقاد کے اقدام سے سیکولر قوتوں خصوصا اقلیتوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔

مسلم رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا کہ وہ نرسمہا راؤ کی صد سالہ تقریبات منسوخ کریں اور اس کے بجائے ریاست میں کوویڈ 19 کا پھیلاؤ روکنے پر توجہ دیں۔

وہیں جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے بھی ٹی آر ایس حکومت کے ذریعے صد سالہ تقریبات کے انعقاد کے اقدام کی مخالفت کی ہے اور اسے سرکاری خزانے پر بوجھ اور وقت کا ضیاع قرار دیا ہے۔

جماعت کی تلنگانہ یونٹ کے سربراہ محمد حمید خان نے کہا کہ ایسے وقت میں جب کوویڈ 19 تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگ صحت کی مناسب سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی سے پریشان ہیں، ٹی آر ایس حکومت نرسمہا راؤ کی پیدائش کی صد سالہ تقریبات میں عوام کا پیسہ، وقت اور توانائی ضائع کررہی ہے۔

خان نے کے سی آر کو یاد دلایا کہ نرسمہا راؤ کے دور حکومت میں ہی ہندوستان نے بابری مسجد کے انہدام کا سب سے بڑا سانحہ دیکھا تھا۔ انھوں نے وزیر اعلی کو بتایا کہ صد سالہ تقریبات سے مسلمانوں کے زخم دوبارہ کھلیں گے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ نرسمہا راؤ کے قابل مذمت اقدامات کی وجہ سے ہی ان کی اپنی پارٹی کانگریس نے انھیں معطل کیا تھا۔