تبلیغی جماعت: دہلی کی عدالت نے کوویڈ 19 کے رہنما خطوط اور ویزا ایکٹ کی خلاف ورزی کے مقدمے کا سامنا کرنے والے 36 غیر ملکیوں کو تمام الزامات سے بری کردیا

نئی دہلی، دسمبر 15: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے آج 36 ایسے غیر ملکیوں کو تمام الزامات سے بری کردیا، جن پر ملک میں کورونا وائرس وبائی امراض کے بعد جاری کردہ سرکاری رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تبلیغی جماعت کی تین روزہ تقریب میں شرکت کے لیے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے 14 ممالک تعلق رکھنے والے غیر ملکی تبلیغی جماعت کے ممبران کو تمام الزامات سے بری کردیا۔

24 اگست کو عدالت نے غیر ملکیوں کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری ملازمین کے ذریعہ نافذ کردہ حکم نامے کی نافرمانی)، 269 (بیماریوں کے انفیکشن کو خطرناک طور پر پھیلانے کی ممکنہ کوشش) کے تحت الزامات عائد کردیے تھے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے سیکشن 3 کے تحت بھی ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ مارچ میں تبلیغی جماعت پر لاک ڈاؤن کے دوران تقریب کرنے کو لے کر ملک بھر میں کورونا وائرس انفیکشن پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس پرپیگنڈے نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی تھی اور ان کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی صورت حال پیدا کردی تھی۔

955 غیر ملکیوں پر ویزا قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور حکومت کی کوویڈ 19 سے متعلق گائڈ لائن کی خلاف ورزی کے الزام میں مقدمات دائر کیے گئے تھے۔

ان میں سے 44 کے خلاف اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے پہلے ہی آٹھ غیر ملکیوں کے خلاف الزامات خارج کردیے تھے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ’’ابتدائی طور پر کوئی ثبوت نہیں‘‘ ہے۔ عدالت نے بقیہ 36 ممبروں کے خلاف بھی غیر ملکی قانون ایکٹ کی دفعہ 14 کے تحت ویزا کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کے ساتھ ساتھ، تعزیرات ہند کی دفعات 270 اور 271 کو بھی مسترد کردیا تھا۔

تاہم انھیں ابھی بھی ایپیڈیمک ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دوسری شقوں کے تحت الزامات کا سامنا تھا، جنھیں پیر کے روز عدالت نے مسترد کردیا۔

اگست میں بمبئی ہائی کورٹ نے بھی 35 افراد کے خلاف تین ایف آئی آرز کو کالعدم قرار دیا تھا، جن میں سے 29 غیر ملکی شہری تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے بعد غیر ملکیوں کو ’’قربانی کا بکرا‘‘ بنایا گیا تھا اور ان کے خلاف کارروائی ’’ہندوستانی مسلمانوں کو بالواسطہ انتباہ‘‘ تھی۔