محمد عزیزالدین، حیدرآباد۔
ارشادِ ربانی ہے: إِنَّ ٱلدِّينَ عِندَ ٱللَّهِ ٱلۡإِسۡلامُۗ
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ یعنی اللہ کے نزدیک اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین، دھرم یا نظریہ حیات قابلِ قبول نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ اسلام ہی کیوں؟ کوئی دوسرا دین کیوں نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دوسرے ادیان انسانوں کے گھڑے ہوئے ہیں جبکہ اسلام اللہ کا بھیجا ہوا دین ہے۔ وہی اللہ جس نے انسان کے زندہ رہنے کے لیے زمین پر ہوا، پانی روشنی اور غذا کا انتظام کیا ہے اسی اللہ نے انسانوں کو آپسی تعلقات صحیح بنیادوں پر قائم کرنے اور اپنے معاملات درست طریقے سے انجام دینے کے لیے ایک نظام تجویز کیا ہے جسے آپ اسلام کے نام سے جانتے ہیں۔
گویا اسلام انسان کے لیے ویسا ہی ضروری ہے جیسا ہوا، پانی، روشنی اور غذا ضروری ہیں۔ جس طرح انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ سانس لینے کے لیے آکسیجن ہی کیوں یا پیاس بجھانے کے لیے پانی ہی کیوں یا بھوک مٹانے کے لیے غذا ہی کیوں؟ اسی طرح وہ یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ عقیدے یا نظام حیات کے طور پر اسلام ہی کیوں؟ کوئی دوسرا دین یا نظام حیات کیوں نہیں؟ یہ اس لیے کہ یہ دونوں چیزیں اس ہستی کی طرف سے انسان کے لیے اتاری گئی ہیں جو اس کی ضروریات سے خوب اچھی طرح واقف ہے۔
جس طرح صاف ستھری ہوا، تازہ میٹھا پانی اور پاک و صاف غذا انسان کو زندہ اور صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں اسی طرح اسلام بھی انسان کی روح کو تر و تازہ اور انسانی معاشرے کو پھلتا پھولتا اور پُر امن رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ جس طرح آلودہ ہَوا، پانی اور غذا انسان کے لیے نقصان دہ اور ہلاکت خیز ہیں اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے ادیان اور طریقہائے زندگی بھی اتنے ہی نقصان دہ اور ہلاکت خیز ہیں، کیوں کہ ان میں سے بعض ملاوٹ شدہ ہیں اور بعض سرے سے جعلی ہیں۔
اسلام سب سے پہلے انسانوں کے عقیدے کی اصلاح کرتا ہے، ان کو بندگی رب کی دعوت دیتا ہے، انہیں باطل خداؤں کی بندگی اور انسانوں کی غلامی سے نکال کر خدائے واحد کی بندگی و اطاعت پر جمع کرتا ہے۔ ان کے اعمال کو درست کرتا ہے۔ سود خوری اور حرام خوری سے روکتا ہے، فواحش کے تمام دروازے بند کر دیتا ہے، اپنی جانوں و مالوں کو راہ خدا میں خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے اور انسانوں کے ایک دوسرے پر حقوق عائد کر کے انہیں تکریمِ انسانیت کا درس دیتا ہے۔
اس کے علاوہ انہیں رہتی دنیا تک پیش آنے والے تمام مسائل کا ایسا حل پیش کرتا ہے جس میں کسی کو بھی کسی پر زیادتی کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسلام پر عمل کرنے کے نتیجے میں خالق کائنات ان کو دنیا میں پاکیزہ و پر امن زندگی بسر کروانے کا وعدہ کرتا ہے اور آخرت میں اپنی رضا و خوشنودی کا پروانہ عطا کرتا ہے اور انہیں ایسی جنتوں کی بشارت سناتا ہے جہاں کا عیش بہترین بھی ہے اور پائیدار بھی۔
اگر کسی کے پاس ایسا کوئی دین ہو تو پیش کرے، اگر نہیں کر سکتا اور یقیناً نہیں کر سکتا تو پھر دینِ اسلام کو قبول کرنے میں کسی قسم کا تردد بھی نہ کرے۔ جس طرح کوئی شخص کسی بڑے آدمی سے تحفہ قبول کرنے میں تردد نہیں کرتا بلکہ آگے بڑھ کر بخوشی اسے نہ صرف قبول کر لیتا ہے بلکہ اسے اپنے لیے بہت بڑا اعزاز سمجھتا ہے، اسی طرح اسلام کو بھی اپنے خالق و مالک کی طرف سے نجات کا تحفہ سمجھے، کہ در حقیقت اس سے بڑھ کر کوئی تحفہ ہے ہی نہیں۔
***
اسلام انسان کے لیے ویسا ہی ضروری ہے جیسا ہوا، پانی، روشنی اور غذا ضروری ہیں۔ جس طرح انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ سانس لینے کے لیے آکسیجن ہی کیوں یا پیاس بجھانے کے لیے پانی ہی کیوں یا بھوک مٹانے کے لیے غذا ہی کیوں؟ اسی طرح وہ یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ عقیدے یا نظام حیات کے طور پر اسلام ہی کیوں؟ کوئی دوسرا دین یا نظام حیات کیوں نہیں؟ یہ اس لیے کہ یہ دونوں چیزیں اس ہستی کی طرف سے انسان کے لیے اتاری گئی ہیں جو اس کی ضروریات کو خوب اچھی طرح جانتا ہے۔
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 اکتوبر تا 09 اکتوبر 2021