امریکی کانگریس کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال پر سوال اٹھانے والی ٹیم کو حکومت کے ذریعے ویزہ دینے سے انکار

نئی دہلی، 11 جون: امریک کانگریس کو ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال کی مذمت پر مشتمل رپورٹ پیش کرنے والی ایک غیر سرکاری مشاورتی تنظیم کو حکومتِ ہند نے ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یکم جون کو بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نشیکانت دوبے کو لکھے گئے خط میں یہ بات کہی، جنھوں نے دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں ریاست ہائے متحدہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے مشاہدات کو اٹھایا تھا۔

اپریل میں یو ایس سی آئی آر ایف نے امریکی انتظامیہ کو سفارش کی تھی کہ ہندوستان کو ایک مذہبی آزادی سے متعلق ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ نامزد کیا جائے۔ یہ 2004 کے بعد پہلا موقع تھا، جب اس تنظیم نے ایسی سفارش کی۔ اس سے قبل 2002 میں گجرات فسادات کے پس منظر میں ایسی سفارش کی گئی تھی۔ یو ایس سی آئی آر ایف کی سالانہ رپورٹ میں دو بار وزیر داخلہ امت شاہ کا نام بھی لیا گیا تھا، جس میں ایک یہ بیان بھی شامل تھا کہ انھوں نے تارکین وطن مہاجریں کو ’’دیمک‘‘ قرار دیا ہے اور انھیں ختم کرنے کی بات کہی ہے۔

دوبے کو لکھے گئے اپنے خط میں جے شنکر نے لکھا ’’ہم نے یو ایس سی آئی آر ایف ٹیموں کو ویزا دینے سے انکار کردیا ہے، جو مذہبی آزادی سے متعلق امور کے سلسلے میں ہندوستان کا دورہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، کیوں کہ ہمیں یو ایس سی آئی آر ایف جیسی غیرملکی تنظیموں کی رپورٹ میں حقیقت نظر نہیں آرہی ہے، جو وہ ہندوستانی شہریوں کے آئینی طور پر محفوظ حقوق کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف کے خیالات کا مقصد امریکی انتظامیہ یا امریکی کانگریس کی رائے کی نمائندگی کرنا نہیں ہے۔

وزیر نے مزید کہا ’’یو ایس سی آئی آر ایف ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال کے بارے میں متعصبانہ، غلط اور گمراہ کن مشاہدات کرتا ہے۔ ہم ان اعلانات پر کوئی دھیان نہیں دیتے اور ہندوستان سے متعلق معلومات کو غلط انداز میں پیش کرنے کی اس طرح کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ہندوستان ’’ہماری خودمختاری اور ہمارے شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق معاملات پر کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت یا اعلان قبول نہیں کرے گا۔‘‘

واضح رہے کہ اپریل میں اپنی رپورٹ میں یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا تھا کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی سخت نیچے کی طرف جا چکی ہے اور باعث تشویش ہے۔ رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں پر سنہ 2019 میں ’’بڑھتے ہوئے حملوں‘‘ کو اجاگر کیا گیا تھا اور ’’بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا‘‘ کی بات کی گئی تھی۔ تنظیم نے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے ذریعہ مذہبی آزادی کی بے حد خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے اور ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے معاملے میں ہندوستان کو پاکستان، شمالی کوریا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

اس نے اپنی رپورٹ میں سی اے اے، این آر سی، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور فروری میں دہلی فسادات کا حوالہ دیا تھا۔ یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ سی اے اے اور این پی آر کی حرکتیں قومی این آر سی کی طرف پہلا قدم ہیں۔

تنظیم کے مطابق 2019 کے دوران ہندوستانی حکومت کے اقدامات، چاہے سی اے اے ہو یا گائے کے ذبیحے کا معاملہ اور مذہب کی تبدیلی کے خلاف قوانین کے نفاذ نے ’’مذہبی اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف ملک بھر میں تشدد کا ماحول‘‘ پیدا کیا ہے۔ُُ

رپورٹ میں نومبر 2019 میں متنازعہ بابری مسجد کی اراضی کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔

یو ایس سی آئی آر ایف نے سفارش کی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ ذمہ دار افراد کے اثاثوں کو منجمد کرے اور امریکا میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کرے۔ اس میں وزیر داخلہ امت شاہ کا نام بھی شامل تھا۔

اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ہندوستان نے کہا تھا کہ یو ایس سی آئی آر ایف کے ملک کے خلاف ’’متعصبانہ اور غیر مناسب‘‘ تبصرے ’’نئے نہیں‘‘ ہیں، لیکن اس موقع پر ’’اس کی غلط بیانی نئی سطحوں تک پہنچ چکی ہے۔‘‘