اعلیٰ مسلم رہنماؤں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منظم مہم چلانے کا فیصلہ کیا

نئی دہلی، دسمبر 17- ہندوستان کی اہم اور بڑی مسلم تنظیموں کے اعلی رہنماؤں نے متنازعہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف مشترکہ طور پر "منظم مہم” چلانے کا فیصلہ کیا ہے جو مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی ہے۔

پیر کی رات ایک ہنگامی اجلاس میں مسلم رہنماؤں نے کہا ’’ہم شہریت (ترمیمی) قانون کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اسے آئین کے بنیادی ڈھانچے اور آئینی اقدار کے منافی سمجھتے ہیں۔ ہم ملک کے تمام امن پسند لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کی مخالفت کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس کو واپس لے۔‘‘

تمام مسلم رہنما جماعت اسلامی ہند کے صدر سید سعادت اللہ حسینی کی دعوت پر جمع ہوئے تھے۔ اس اجلاس میں جماعت اسلامی ہند کے صدر سید سعادت اللہ حسینی کے علاوہ مولانا محمود مدنی (جمعیت علماے ہند)، مولانا توقیر رضا خان (اتحاد ملت کونسل)، ڈاکٹر ظفر الاسلام خان (دہلی اقلیتی کمیشن)، ڈاکٹر محمد منظور عالم (آل انڈیا ملی کونسل)، نوید حامد (آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت)، مولانا شیث تیمی (مرکزی جمعیت اہل حدیث)، ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس (آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، محمد جعفر (جماعت اسلامی ہند)، مولانا نیاز احمد فاروقی (جمعیت علماے ہند)، ڈاکٹر سید ظفر محمود (زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا)، کمال فاروقی (آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، مجتبیٰ فاروق (جماعت اسلامی ہند) اور عبد الجبار صدیقی (جماعت اسلامی ہند) وغیرہ شامل تھے۔

یہ اجلاس جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا پر پولیس بربریت کے دو دن بعد ہوا۔ پولیس کارروائی کے نتیجے میں ملک کی متعدد یونی ورسٹیوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔

اس اجلاس میں مسلم رہنماؤں نے جامعہ ملیہ اور اے ایم یو میں پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ انہوں نے امتیازی قانون کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے پر طلبہ کی تعریف کی۔

قرارداد میں کہا گیا ’’یہ اجلاس دہلی پولیس کی بربریت کی شدید مذمت کرتا ہے جس نے مظاہرین پر بے دردی سے حملہ کیا، لائبریری اور ہاسٹل میں گھس کر طالب علموں کو زدوکوب کیا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پولیس مظالم کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کی جائے اور قصورواروں کو سزا دی جائے۔‘‘

مسلم رہنماؤں نے ملک بھر میں مظاہرین سے محتاط رہنے کا بھی مطالبہ کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا کہ سماج دشمن عناصر اور مخالفین احتجاج کو موڑ نہیں دیں اور نہ ہی اسے پرتشدد شکل دیں۔