اترپردیش کے بلند شہر سے تعلق رکھنے والے عصمت دری کی شکار کو مبینہ طور پر ملزم کے اہل خانہ نے آگ کے حوالے کیا، متاثرہ نے دہلی کے اسپتال میں دم توڑا

اترپردیش، 18 نومبر: ہندوستان ٹائمز کے مطابق مبینہ طور پر ملزم کے اہل خانہ کے ذریعہ اپنی عصمت دری کے خلاف شکایت کرنے والی اترپردیش کے بلند شہر کی 16 سالہ بچی کی دہلی کے ایک اسپتال میں موت ہوگئی۔

لڑکی کے کنبہ نے ملزم کے چچا، اس کی اہلیہ اور پانچ دیگر افراد کے خلاف جہانگیرآباد پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ کنبے نے الزام لگایا کہ وہ شکایت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے، لیکن بچی کو ایسا کرنے پر راضی کرنے میں ناکام ہونے پر انھوں نے اسے آگ کے حوالے کر دیا۔ ملزموں میں سے تین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (بلندشہر) ایس کے سنگھ نے کہا کہ شکایت کنندہ کے اہل خانہ نے پہلے کہا تھا کہ لڑکی نے خود کو آگ کے حوالے کیا، لیکن بعد میں ملزم کے لواحقین کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انھوں نے اخبار کو بتایا کہ ’’ہم ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کے مطابق متاثرہ نے بھی اپنی موت سے قبل ایک بیان میں یہ کہا تھا کہ ملزم کے چچا اور کنبہ کے دیگر افراد نے اسے جلایا۔

بلند شہر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنتوش کمار سنگھ نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ملزم نے اگست میں متاثرہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور وہ جیل میں تھا۔

اسی دوران متاثرہ کے چچا نے بتایا کہ اسے پیر کو دھمکی آمیز کال موصول ہوئی۔ انھوں نے کہا ’’ہمیں دھمکیاں دی جارہی تھیں کہ عصمت دری کا معاملہ واپس لیا جائے اور پنچایت میں فیصلہ کرایا جائے۔ پیر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب مجھے ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی۔ انھوں نے دھمکی دی اور اہل خانہ سے کہا کہ وہ کیس واپس لیں یا نتائج کا سامنا کریں۔‘‘

متاثرہ کے چچا نے مزید کہا ’’منگل کی صبح 9.30 بجے جب لڑکی کے والدین گھر پر نہیں تھے، ہمیں بتایا گیا کہ اسے آگ لگا دی گئی ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق بلند شہر کے ایس ایس پی ایس کے سنگھ نے اس معاملے میں مبینہ غفلت کے الزام میں سب انسپکٹر ونے کانت گوتم اور کانسٹیبل وکرانت تومر کو معطل کردیا۔

دریں اثنا جہانگیر آباد پولیس اسٹیشن انچارج ویویک شرما، انوپ شہر کے پولیس افسر اتل کمار چوبے اور انسپکٹر سبھاش سنگھ کو فعال ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔