ممتا بنرجی نے مودی کو خط لکھا کہ مغربی بنگال حکومت اپنے چیف سکریٹری کو دہلی واپس نہیں بھیجے گی

نئی دہلی، مئی 31: نیوز 18 کے مطابق مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا اور انھیں آگاہ کیا کہ ریاستی حکومت چیف سکریٹری الپن بندیوپادھیائے کو ریلیز نہیں کررہی ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’بنگال حکومت اس اہم موقع پر اپنے چیف سکریٹری کو ریلیز نہیں کرسکتی ہے او نہیں کررہی ہے‘‘

معلوم ہو کہ مرکزی حکومت کے تحت آنے والے محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ نے جمعہ کے دن بندیوپادھیائے کو ہدایت کی تھی کہ وہ صبح 10 بجے تک دہلی کے نارتھ بلاک میں واقع اپنے دفتر میں رپورٹ کریں۔

مرکزی حکومت کے اس حکم میں اس اقدام کی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن یہ حکم اس وقت آیا تھا جب وزیر اعظم کے ساتھ طوفان یاس کے بارے میں ایک جائزہ اجلاس کو بندیوپادھیائے اور مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے چھوڑ دیا تھا۔ مرکز نے الزام لگایا کہ بنرجی نے مودی اور مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھر کو آدھے گھنٹے تک انتظار میں رکھا۔

بنرجی نے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم کو طوفان سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ سونپ دی تھی اور تین بار ان سے اجازت لینے کے بعد وہ اس طوفان سے ہونے والے نقصان کا اندازہ کرنے کے لیے بندیوپادھے کے ہمراہ دیگہ روانہ ہوگئیں تھیں۔

بنرجی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ اس ’یک طرفہ حکم‘‘ کے ذریعے چیف سکریٹری کو واپس بلانے سے ’’حیران اور دنگ رہ گئیں‘‘، کیوں کہ یہ ان کی حکومت سے پہلے کسی مشورے کے بغیر جاری کیا گیا تھا۔ انھوں نے لکھا ’’یہ حکم قانونی طور پر ناقابل عمل، تاریخی طور پر بے مثال اور مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔‘‘

ترنمول کانگریس کی سربراہ نے مودی سے بندیوپادھیاے کو واپس بلانے کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست کی۔ انھوں نے کہا ’’میں ان سنگین حالات میں آپ کے وفاقی تعاون کی خلوص دل سے منتظر ہوں۔‘‘

ادھر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی سینٹر کے اس حکم پر تنقید کی۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پیر کے روز کہا کہ یہ وقت نہیں ہے کہ ریاستی حکومتوں سے لڑیں، بلکہ کورونا وائرس وبائی امراض کو ایک ساتھ نپٹانے کا وقت ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’یہ وقت ہے کہ ریاستی حکومتوں کی مدد کریں، انھیں ویکسین مہیا کریں اور سب مل کر ’’ٹیم انڈیا‘‘ کی طرح کام کریں۔‘‘

کانگریس نے اس فیصلے کو ’’وفاق پر حملہ‘‘ قرار دیا جس کے نتیجے میں ’’انارکی‘‘ پھیلےگی۔

پچھلے چند مہینوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب مرکز نے مغربی بنگال سے اعلی بیوروکریٹس کو دہلی واپس بلایا ہے۔ دسمبر میں مرکز نے مغربی بنگال کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ایک سینٹرل ڈیپوٹیشن میں شامل ہونے کے لیے ہندوستانی پولیس سروس کے تین افسران کو فارغ کرے۔ یہ احکامات کولکاتا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر کے قافلے پر حملہ ہونے کے بعد آئے تھے۔