مغربی بنگال: نابالغ لڑکی کی لاش کو سڑک پر گھسیٹنے کے الزام میں چار پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا

نئی دہلی، اپریل 25: مغربی بنگال کے چار پولیس اہلکاروں کو پیر کے روز ایک نابالغ لڑکی کی لاش کو اس کے خاندان کے احتجاج کے دوران سڑک پر گھسیٹنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔

لڑکی کی لاش، اس کے لاپتہ ہونے کے ایک دن بعد 21 اپریل کو اتر دیناج پور ضلع کے کالیا گنج علاقے میں ایک تالاب سے ملی تھی۔ اس کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ اسے قتل کرنے سے پہلے اس کی عصمت دری کی گئی ہے۔

21 اپریل کو لڑکی کے اہل خانہ اور گاؤں والوں کے احتجاج کے دوران کچھ مظاہرین نے مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک سڑک بلاک کر دی تھی۔ اس کے بعد مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران چھ پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر لڑکی کی لاش کو ایمبولینس میں رکھنے سے پہلے کچھ دیر کے لیے اسے سڑک پر گھسیٹا۔

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کی گئی۔

پیر کو اس واقعے کے سلسلے میں چار اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کو معطل کر دیا گیا۔ اتر دیناج پور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد ثنا اختر نے کہا ’’معطلی کے احکامات ایک محکمانہ انکوائری کی بنیاد پر جاری کیے گئے ہیں، جو ہم نے کی تھی۔‘‘

معطل کیے گئے پولیس اہلکاروں میں سے تین کا تعلق کالیا گنج تھانے سے ہے اور ایک کا تعلق رائے گنج تھانے سے ہے۔

پولیس نے لڑکی کی موت کے سلسلے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل) اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ کیس میں ملزم کی شناخت جاوید اختر کے نام سے ہوئی ہے۔

خواتین کے قومی کمیشن اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے گذشتہ ہفتے اس معاملے کا نوٹس لیا۔ خواتین کے پینل کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے مغربی بنگال کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو خط لکھ کر اس معاملے میں مداخلت کرنے اور منصفانہ اور وقتی تفتیش کو یقینی بنانے کے لیے کہا۔

وہیں ایک وکیل نے ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی دائر کی ہے جس میں مرکزی تفتیشی بیورو سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست گزار انندا سندر داس نے لڑکی کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے اور انھیں ایک کروڑ روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔