بی جے پی کی ٹیم نے پٹنہ میں اپنے زخمی کارکنوں سے ملاقات کی، پولیس کارروائی کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، جولائی 15: بی جے پی نے ہفتے کے روز زور دے کر کہا کہ اس ہفتے کے شروع میں بہار کے دارالحکومت میں اس کے جلوس پر ’’ریاستی سرپرستی میں وحشیانہ‘‘ پولیس کارروائی کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے اور قومی انسانی حقوق کمیشن کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے یہ بات پارٹی کے ایسے کئی کارکنوں سے ملاقات کے بعد کہی، جو 13 جون کو پولیس کارروائی میں زخمی ہوئے تھے اور ابھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

ٹیم کے ارکان میں جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ رگھوبیر داس اور ممبران پارلیمنٹ منوج تیواری، سنیتا دُگّل اور وشنو دیال رام بھی شامل ہیں۔

سنیتا نے الزام لگایا کہ جمعرات کو جب پارٹی نتیش کمار حکومت کی اساتذہ کی بھرتی پالیسی کے خلاف احتجاج میں ’’ودھان سبھا مارچ‘‘ کر رہی تھی تو بی جے پی کی خواتین کارکنوں کو ’’مرد پولیس اہلکاروں نے ان کے سینوں اور سروں پر لاٹھیوں سے مارا۔‘‘

منوج تیواری نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں ’’771 بی جے پی کارکنان‘‘ زخمی ہوئے اور ’’ان میں سے کچھ کا ہسپتالوں تک پیچھا کیا گیا اور انھیں ہسپتال کے احاطے کے اندر بھی مارا پیٹا گیا۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہم اپنی تحقیقات پر ایک رپورٹ پارٹی کے قومی صدر کو پیش کریں گے اور عدالتی تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم NHRC سے بھی رجوع کریں گے۔

پینل کے ممبران نے کہا ’’ہمارے ریاستی صدر سمرت چودھری اس معاملے کو NHRC کے سامنے لے کر جائیں گے۔‘‘