’’ ہم سچ کے لیے صرف حکومت پر بھروسہ نہیں کر سکتے‘‘، سپریم کورٹ کے جج نے عالمی سطح پر کووی ڈ ڈیٹا میں ہیرا پھیری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا

نئی دہلی، اگست 29: سپریم کورٹ کے جج ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا دانشوروں کا فرض ہے۔

جج نے ورچوئل لیکچر دیتے ہوئے جعلی خبریں پھیلانے کی طرف اشارہ کیا، خاص طور پر کورونا وائرس کے بحران کے دوران۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے کہا ’’کوئی بھی سچائی کے لیے صرف ریاست پر انحصار نہیں کر سکتا۔ مطلق العنان حکومتیں اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے جھوٹ پر مسلسل انحصار کے لیے مشہور ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک میں کووڈ 19 کے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کا رجحان بڑھ رہا ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ صحافیوں کے آزاد تجزیوں نے اس سال اپریل اور مئی میں تباہ کن دوسری لہر کے دوران ہندوستان میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کی ممکنہ بڑے پیمانے پر کم گنتی کی طرف اشارہ کیا ہے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ایک آزاد میڈیا کی ضرورت ہے، جو ہمیں غیر جانبدارانہ طریقے سے معلومات فراہم کرے۔

جج نے ہندوستانیوں سے کہا کہ وہ حکومت پر تنقید کریں اور سوال کریں۔ لائیو لاء کے مطابق انھوں نے کہا ’’کوئی بھی اقتدار کے سامنے سچ بولنے کو ہر شہری کا حق سمجھ سکتا ہے جو جمہوریت میں ان کے لیے ہونا چاہیے لیکن یہ ہر شہری کا یکساں فرض ہے۔‘‘

جسٹس چندرچوڑ نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کو بااختیار بنانا چاہیے تاکہ وہ ایسا ماحول پیدا کریں جہاں طلبا سیکھ سکیں کہ کس طرح سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا ہے اور ان میں ’’سوال کرنے کا مزاج پیدا کیا جائے۔‘‘

جج نے نوٹ کیا کہ دنیا میں مذہبی اور سماجی تقسیم بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مابعد صداقت عہد میں جی رہے ہیں۔ اس کے لیے ’’سوشل میڈیا پلیٹ فارم ذمہ دار ہیں لیکن شہری بھی ذمہ دار ہیں۔ ہم ایکو چیمبرز کی طرف مائل ہیں اور مخالف نظریات کو پسند نہیں کرتے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم صرف وہ اخبارات پڑھتے ہیں جو ہمارے نظریات کے مطابق ہوتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو نظر انداز کرتے ہیں جو ہمارے اسٹریم سے تعلق نہیں رکھتے۔ ہم ٹی وی کو میوٹ کر دیتے ہیں جب کسی کی رائے ہم سے مختلف ہوتی ہے۔ ہم سچائی کی اتنی پرواہ نہیں کرتے جتنا ہم (اپنے) صحیح ہونے کے بارے میں کرتے ہیں۔‘‘