کسان احتجاج: ’’اگر وہ (کسان) کوئی رکاوٹ عبور کرتے ہیں تو ان کے سر پھوڑ دو‘‘، ہریانہ کے عہدیدار نے پولیس سے کہا

نئی دہلی، اگست 29: کرنال سب ڈویژنل مجسٹریٹ آیوش سنہا ایک وائرل ویڈیو میں دیکھے جاسکتے ہیں کہ انھوں نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ اگر کسان ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف احتجاج کے دوران کسی بیریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کریں تو ان کے سروں پر ماریں۔

سنہا نے سوشل میڈیا پر ایک وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کے ایک گروپ سے کہا ’’دیکھو! تمہاری ڈیوٹی بہت آسان ہے، وہ جو بھی ہو، جہاں سے بھی ہو، کسی کو بھی وہاں پہنچنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے واضح طور پر بتانے دو، ان (کسانوں) کے سر پھوڑ دو۔‘‘

بی جے پی کے ورون گاندھی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس آفیسر کے اس تبصرے پر تنقید کی۔ گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’مجھے امید ہے کہ اس ویڈیو میں ترمیم کی گئی ہے اور ڈی ایم نے یہ نہیں کہا۔ بصورت دیگر جمہوری ہندوستان میں اپنے شہریوں کے ساتھ ایسا کرنا ناقابل قبول ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ ہفتے کے روز کم از کم 10 کسان کرنال کے قریب بستارا ٹول پلازہ پر ریاستی پولیس کے لاٹھی چارج میں زخمی ہوئے ہیں۔ کسانوں نے حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ پر کئی حصوں کو بلاک کر دیا تھا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

40 سے زیادہ احتجاج کرنے والی کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے پولیس کی بربریت کی مذمت کی اور اس طرح کے تبصرے کرنے پر سنہا کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔

تاہم سنہا نے اے این آئی کو بتایا کہ احتجاج کے دوران ’’کئی جگہوں پر پتھراؤ شروع ہوچکا تھا‘‘ اور اسی وجہ سے پولیس سے کہا گیا کہ ’’طاقت کا متناسب استعمال کریں۔‘‘

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے ان کے تبصرے کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے ’’کچھ غلط نہیں کہا اور اس طرح کے دباؤ کے وقت میں وہ صرف اپنی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔‘‘

سنہا نے اخبار کو بتایا کہ وہ آخری چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر تھے، جو ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس کے بہت قریب تھا جو آئندہ پنچایت انتخابات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر کوئی بھی وہاں پہنچنا چاہتا تو وہ اس سے پہلے ہی دو ناکوں کو توڑ چکا ہوتا۔ تیسرا ناکا جلسہ گاہ کے بہت قریب تھا۔ اس بات کا بہت زیادہ امکان تھا کہ تیسرے ناکے کی کوئی خلاف ورزی توڑ پھوڑ کا باعث بنے گی اور بعض بے ایمان عناصر بھی ان احتجاجی گروہوں کا حصہ تھے۔ یہ سیکورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا تھا۔‘‘

افسر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جو ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں وہ ایڈیٹ کی گئی ہیں اور اس میں ان کے آرڈر کے ٹکڑے منتخب کیے گئے ہیں۔ انھوں نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’میں انھیں (پولیس والوں) کو طریقہ کار کے بارے میں بریفنگ دے رہا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ ہم انھیں (مظاہرین کو) وارننگ دیں گے، اس کے بعد واٹر کینن کا استعمال، پھر آنسو گیس فائر کرنے کا اعلان اور پھر ضرورت پڑنے پر لاٹھی چارج۔‘‘

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے زخمی مظاہرین کی تصویر خون سے لت پت کپڑوں کے ساتھ شیئر کی۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’کسانوں کا خون دوبارہ بہایا گیا ہے اور ملک شرم سے سر جھکاتا ہے۔‘‘