جیل میں مجھے پارٹی بدلنے کی پیشکش کی گئی تھی لیکن میں نے سمجھوتہ نہیں کیا، این سی پی لیڈر انل دیشمکھ کا دعویٰ

نئی دہلی، فروری 13: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر انل دیشمکھ نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ انھیں جیل میں رہتے ہوئے ایک ایسا آفر دیا گیا تھا جس سے ڈھائی سال قبل مہا وکاس اگھاڑی اتحاد ختم ہو جاتا۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ نومبر 2021 سے جیل میں تھے جب ان پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ انھیں 12 دسمبر کو ضمانت ملی تھی۔

دیشمکھ نے اتوار کو وردھا ضلع میں ایک تقریب میں کہا ’’جیل میں رہتے ہوئے مجھے ایک پیشکش کی گئی، جسے میں نے انکار کر دیا۔ اگر میں سمجھوتہ کر لیتا تو مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت ڈھائی سال پہلے ہی گر چکی ہوتی۔ لیکن میں انصاف پر یقین رکھتا ہوں، اس لیے رہائی کا انتظار کیا۔‘‘

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے شیوسینا اور کانگریس کے ساتھ مل کر ریاستی اسمبلی انتخابات کے بعد 2019 میں اتحاد بنایا تھا۔ تاہم یہ اتحاد پچھلے سال اس وقت ختم ہو گیا جب شیو سینا کے کئی ایم ایل ایز نے ایکناتھ شندے کے ماتحت بغاوت کر دی، جو اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے اتوار کو کہا کہ حکومت نے دیشمکھ کے معاملے میں اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا اور ان پر اور ان کے قریبی ساتھیوں پر 130 چھاپے مارے۔

پوار نے کہا کہ حکومت نے دیشمکھ سے این سی پی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے کو کہا تھا لیکن وہ دباؤ میں نہیں آئے اور اس کے بجائے کارروائی کا سامنا کرنے کا انتخاب کیا۔ پوار نے مزید کہا ’’حالیہ [قانون ساز کونسل] انتخابات میں، بی جے پی صرف ایک سیٹ جیت سکی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں نے بی جے پی کو اس کی جگہ دکھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘