مہاراشٹر کے سابق وزیر انل دیشمکھ منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار

نئی دہلی، نومبر 2: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے آج علی الصبح گرفتار کر لیا۔

دی ہندو کے مطابق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر انل دیشمکھ کو، جو مہاراشٹر میں حکمران مخلوط حکومت کے رکن ہیں، مرکزی ایجنسی کی طرف سے 12 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کیا گیا۔

پیر کو مہاراشٹر کے سابق وزیرم انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے پیش ہوئے کیوں کہ انھیں وہاں چھٹی بار طلب کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ پانچ بار سمن کو نظرانداز کرچکے تھے۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اے این آئی کے مطابق دیشمکھ کے وکیل اندرپال سنگھ نے کہا ’’ہم نے 4.5 کروڑ روپے کے کیس سے متعلق تحقیقات میں تعاون کیا۔ جب اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا تو ہم ان کے ریمانڈ کی مخالفت کریں گے۔‘‘

انل دیشمکھ پر مارچ میں ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے پولیس افسران پر شہر کے بارز اور ریستورانوں کے مالکان سے ان کی طرف سے پیسے بٹورنے کا الزام لگایا تھا۔

دیشمکھ نے بارہا ان الزامات کی تردید کی تھی لیکن بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو ان کے خلاف ابتدائی تحقیقات کرنے کی ہدایت کے بعد انھوں نے 5 اپریل کو مہاراشٹر کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

سی بی آئی دیشمکھ سے پولیس افسران کے تبادلوں اور تعیناتیوں پر ’’غیر ضروری اثر و رسوخ‘‘ استعمال کرنے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اتوار کو اس نے منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے معاملے میں ایک مبینہ درمیانی شخص کو بھی گرفتار کیا۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سی بی آئی کی انکوائری کی بنیاد پر دیشمکھ سے تفتیش کر رہا ہے۔ اکنامک انٹیلی جنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ دسمبر اور فروری کے درمیان ممبئی میں بار مالکان سے اکٹھے کیے گئے 4 کروڑ روپے سے زیادہ پیسے دہلی کی چار شیل کمپنیوں کے ذریعے ناگپور میں دیشمکھ کے خیراتی ٹرسٹ کو بھیجے گئے تھے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق دیشمکھ پیر کو دوپہر 12 بجے ممبئی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر پہنچے تھے اور وہاں ان سے 12 بجے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ نامعلوم اہلکاروں نے اخبار کو بتایا کہ انھیں آدھی رات کو 1.30 بجے گرفتار کیا گیا۔

پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے سے پہلے دیشمکھ نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو پھر سے مسترد کر دیا تھا۔

دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان اور مہاراشٹر کے وزیر نواب ملک نے دیشمکھ کی گرفتاری کو ’’سیاسی طور پر محرک‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اس کا مقصد مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں کو خوفزدہ کرنا ہے۔‘‘

مہا وکاس اگھاڑی ایک اصطلاح ہے جو مہاراشٹر میں کانگریس، شیو سینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی طرف سے بنائی گئی مخلوط حکومت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کریٹ سومیا نے دیشمکھ کی گرفتاری کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ شیوسینا لیڈر اور ریاستی وزیر انل پرب اگلے شخص ہوں گے جو مرکزی ایجنسی کی کارروائی کا سامنا کریں گے۔

جون میں سومیا نے الزام لگایا تھا کہ پرب ضلع رتناگیری میں متعدد غیر قانونی جائیدادوں کی تعمیر میں ملوث ہیں۔