ہتک عزت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے سزا پر روک لگائے جانے کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ’’سچائی کی جیت‘‘ ہے

نئی دہلی، اگست 5: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو کہا کہ سپریم کورٹ کا ہتک عزت کے مقدمے میں ان کی سزا پر روک لگانے کا فیصلہ سچائی کی جیت ہے۔

گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ایسا ہونا ہی تھا کیوں کہ ایک نہ ایک دن سچائی کی جیت ہوتی ہی ہے۔ میرے ذہن میں مستقبل کا لائحہ عمل واضح ہے اور میں ہندوستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے تئیں اس طرح کی محبت اور حمایت کا مظاہرہ کیا۔‘‘

سپریم کورٹ نے مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے کا مطلب ہے کہ گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کی جا سکتی ہے۔

سورت کی ایک عدالت نے 23 مارچ کو کانگریس کے سابق سربراہ کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنی تقریر میں کیے گئے ریمارکس کے لیے مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے میں گاندھی کو زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنائی تھی، جس کی وجہ سے وہ لوک سبھا کے رکن کے طور پر فوری طور پر نااہل ہو گئے تھے۔

عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 8(3) کے تحت، دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والے قانون ساز کو سزا کی تاریخ سے چھ سال کی مدت پوری ہونے تک نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

جمعہ کو کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ راہل گاندھی کی رکنیت بحال کرنے میں کتنا وقت لیا جاتا ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ راہل گاندھی کو نااہل قرار دینے میں صرف 24 گھنٹے لگے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ انھیں کب بحال کرتے ہیں۔ ’’یہ [فیصلہ] عوام کی جیت ہے، ووٹرز کی جیت ہے۔ یہ وایاناڈ کے لوگوں کی جیت ہے۔‘‘

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ پارٹی جاری مانسون سیشن میں گاندھی کی غیر موجودگی کو محسوس کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ معلومات کے ذریعے میں نے پارلیمنٹ میں چیئرپرسن کو عدالت کے فیصلے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ ان کی رکنیت جلد از جلد بحال کی جانی چاہیے۔

دیگر جماعتوں کے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی سپریم کورٹ کے حکم کا خیر مقدم کیا۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے کہا کہ عدالت کی مداخلت سے ہندوستانی جمہوریت اور عدالتی نظام پر لوگوں کے اعتماد کو تقویت ملتی ہے۔

ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ حکم ’’ہمارے مادر وطن کے لیے متحد ہو کر لڑنے اور جیتنے کے لیے اپوزیشن کے اتحاد کے عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔‘‘

جسٹس بی آر گوائی، پی ایس نرسمہا اور پی وی سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے گاندھی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزا- دو سال کی قید- دینے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر گاندھی کو دی گئی سزا ایک دن بھی کم ہوتی تو وہ لوک سبھا سے نااہل نہیں ہوتے۔

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نچلی عدالت کے فیصلے کے اثرات وسیع تھے اور اس نے وایاناڈ کے لوگوں کے حقوق کو بری طرح متاثر کیا، جس حلقے کی گاندھی لوک سبھا میں نمائندگی کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے تاہم کہا کہ گاندھی کے تبصرے مناسب نہیں تھے اور عوامی زندگی میں ایک شخص کو تقریر کرتے وقت زیادہ محتاط رہنا چاہیے تھا۔