اتر پردیش: رہائشیوں کو زبردستی عیسائیت اختیار کرنے کے مجبور کرنے کے الزام میں نو افراد کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، اکتوبر 29: اتر پردیش پولیس نے ہفتے کے روز کہا کہ میرٹھ میں ایک کالونی کے رہائشیوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر مجبور کرنے کے الزام میں نو افراد کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

مقامی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما دیپک شرما نے دعویٰ کیا کہ منگتا پورم کالونی کے 100 سے زائد رہائشیوں کو مبینہ طور پر عیسائی بنایا گیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق اس نے شکایت کنندگان کو متحرک کیا، جو زیادہ تر خوانچہ فروش ہیں۔

شکایت کنندگان نے دعویٰ کیا کہ کچھ افراد نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران علاقے کے کچی آبادیوں کو خوراک اور مالی امداد فراہم کی۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ غریبوں کو اس دوران بتایا گیا کہ یسوع مسیح واحد خدا ہیں اور انھیں چرچ جانے کی تاکید کی گئی۔

شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’’یہی نہیں بلکہ منگتا پورم کالونی کے لوگوں کے گھروں سے ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویریں بھی ملزمین باہر پھینک رہے ہیں۔ احتجاج کرنے یا کسی سے واقعے کی شکایت کرنے پر ملزمین چھریوں اور لاٹھیوں کے ساتھ گھر آتے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔‘‘

شکایت کنندگان نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ انھیں آدھار کارڈ پر اپنا نام تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ جب ہم دیوالی منا رہے تھے تو یہ لوگ ہمارے گھروں میں گھس آئے اور ہندو دیوتاؤں کی تصویریں پھاڑ دیں اور کہا کہ اب ہمیں مسیح سے دعا کرنی چاہیے کیوں کہ ہم مذہب تبدیل کر چکے ہیں۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس روہت سنگھ سجوان نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ برہما پوری پولیس اسٹیشن کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کہا گیا ہے۔

شرما نے الزام لگایا کہ جن لوگوں کو کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران مدد نہیں ملی انھیں بھی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ گذشتہ تین سالوں سے جاری ہے۔‘‘

ملزمین جن کی شناخت چھبیلی عرف شیوا، بنوا، انیل، سردار، نکو، بسنت، پریما، تیتلی اور رینا کے طور پر ہوئی ہے، کے خلاف اتر پردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس طرح کا قانون پاس کرنے والی اتر پردیش پہلی ریاست تھی۔ یہ زبردستی، دھوکہ دہی یا شادی کے ذریعے مذہب کی تبدیلی کو جرم قرار دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت جرائم کی سزا 10 سال تک قید ہے۔ اتر پردیش کے بعد دس دیگر ریاستوں نے بھی اسی طرح کے قانون پاس کیے ہیں۔