بارک اوباما کے دور میں امریکہ نے چھ مسلم ممالک پر بمباری کی: نرملا سیتارمن

نئی دہلی، جون 26: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اتوار کو امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما کے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں حالیہ تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ان کے دور حکومت میں چھ مسلم اکثریتی ممالک پر بمباری کی تھی۔

اوباما نے یہ بیان جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے سرکاری دورے کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے ملنے سے چند گھنٹے قبل دیا تھا۔

سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اوباما نے کہا تھا کہ اگر کوئی امریکی صدر مودی سے ملاقات کرتا ہے تو ’’ہندو اکثریت والے بھارت میں مسلم اقلیت کا تحفظ‘‘ قابل ذکر معاملہ ہے۔

سابق امریکی صدر نے مزید کہا ’’اگر میری مسٹر مودی کے ساتھ بات چیت ہوتی ہے، جنھیں میں اچھی طرح جانتا ہوں، تو میری دلیل کا ایک حصہ یہ ہوگا کہ اگر آپ ہندوستان میں نسلی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ہندوستان کسی حد تک ٹوٹنے لگے گا۔ اور ہم نے دیکھا ہے کہ جب آپ اس قسم کے بڑے داخلی تنازعات شروع کر دیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔‘‘

اتوار کے روز سیتا رمن نے الزام لگایا کہ جب اپوزیشن لیڈر بیرونی ممالک میں پروگراموں سے خطاب کرتے ہیں تو وہ ’’ہندوستان کے مفاد میں بات نہیں کرتے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’چونکہ وہ وزیر اعظم مودی کو انتخابات میں ہرا نہیں سکتے، وہ ایسے لوگوں کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ان کی وجہ سے ایسی بحثوں میں الجھ جاتے ہیں، زمینی سطح کی تفصیلات کو سمجھے بغیر۔‘‘

سیتا رمن نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست دینے کے لیے ’’پاکستان جا کر ان کی مدد مانگ رہی ہے۔ اسی طرح وہ اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی ٹول کٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان [کانگریس] کو اپنی صلاحیت پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘

سیتا رمن نے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں سابق امریکی صدر کے اس طرح کے تبصرے سن کر حیران رہ گئیں جب ہندوستان اس ملک کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا ’’ایک سابق صدر، جس کے دور میں چھ مسلم اکثریتی ممالک 26000 سے زیادہ بموں سے اڑائے گئے… لوگ انسکے الزامات پر کیسے اعتبار کریں گے؟‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد سے مودی کو بیرونی ممالک سے 13 ایوارڈ ملے ہیں، جن میں سے چھ مسلم اکثریتی ممالک سے ملے ہیں۔

وزیر خزانہ کے اس تبصرے کے بعد بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کے سابق کمشنر جانی مور نے کہا ہے کہ اوباما کو ملک پر تنقید کرنے سے زیادہ ہندوستان کی تعریف کرنے میں اپنی توانائی صرف کرنی چاہیے۔

انھوں نے اے این آئی کو بتایا ’’ہندوستان انسانی تاریخ کا سب سے متنوع ملک ہے۔ یہ ایک کامل ملک نہیں ہے، بالکل امریکہ کی طرح، یہ ایک بہترین ملک نہیں ہے، لیکن اس کا تنوع اس کی طاقت ہے، اور ہمیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی ہر ممکن تعریف کرنی چاہیے۔‘‘

لیکن مئی میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے مذہبی آزادی کی منظم خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا اسے برداشت کرنے کے لیے لگاتار چوتھی بار ہندوستان کو ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ قرار دیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی سے متعلق اپنی رپورٹس میں بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔