اترپردیش: مئو ضلع انتظامیہ نے 26 سی اے اے مخالف مظاہرین سے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 49 لاکھ روپے ادا کرنے کو کہا

اترپردیش، فروری 21: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مئو میں حکام نے 26 افراد کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ طور پر عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ہرجانے کے طور پر 49 لاکھ روپے ادا کریں۔ پولیس نے چھ ملزمان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

بازیابی کے اس نوٹس کو ایک مقامی خبر کی رپورٹ کی بنیاد پر جاری کیا گیا، جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ضلع کے 26 رہائشیوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران توڑ پھوڑ کی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سنہ 2019 میں ہونے والے تشدد کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک گروپ دکشن ٹولہ پولیس اسٹیشن کی حدود کے تحت ایک کراسنگ پر جمع ہوا تھا۔ یہ گروپ جامعہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے لیے پولیس کو میمورنڈم جمع کروانے گیا تھا۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے بتایا ’’ایک پولیس افسر کو میمورنڈم جمع کروانے کے چند منٹ کے بعد ایک نوجوان نے مبینہ طور پر اعظم گڑھ سے آنے والی ایک بس پر پتھراؤ کیا۔ جب پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو ایک گروپ نے پولیس پر پٹرول بم پھینکا، دیسی پستولوں سے ہوا میں فائر کیا اور دکانوں اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔‘‘

دکشن ٹولہ پولیس اسٹیشن میں 26 نامزد اور متعدد نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی کوشش سمیت مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان کی شناخت ویڈیو اور فوٹو گرافی کے شواہد کے ذریعے کی گئی ہے۔

بعدازاں ضلعی انتظامیہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے 49.62 لاکھ روپے کے نقصان کا اندازہ لگایا۔ مئو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ امیت سنگھ بنسل نے اخبار کو بتایا ’’نقصان کا جائزہ لینے کے بعد ہمیں پتہ چلا ہے کہ سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران 49.62 لاکھ روپے سے زیادہ کی جائیدادیں تباہ ہوگئیں۔ اب ہم نے 26 افراد کو وصولی کے سرٹیفکیٹ جاری کردیے ہیں جس میں انھیں ہرجانہ ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ہر فرد کو تقریباً 1.90 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔‘‘

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے تحت اترپردیش کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ لکھنؤ کی ضلعی انتظامیہ نے 57 افراد کو 1.5 کروڑ روپیے ادا کرنے کی ہدایت کی ہے، جب کہ مظفر نگر میں 53 افراد کو 23.41 لاکھ روپے، کانپور میں انتظامیہ نے 21 افراد سے ہرجانے کی وصولی کے طور پر 2.83 کروڑ روپے مانگے ہیں اور سنبھل میں 58 افراد کو 19.31 لاکھ روپے ادا کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

معلوم ہو کہ 11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون، بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو مذہبی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے، جس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور اسے ملک کے سیکولر تانےبانے کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔