یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل کے طلبا کو ہندوستانی میڈیکل یونیورسٹیوں میں بھرتی نہیں کیا جا سکتا، مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا

نئی دہلی، ستمبر 15: جمعرات کو لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل طلباء کو ہندوستانی یونیورسٹیوں میں جگہ نہیں دی جا سکتی۔

مرکز نے ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ، 2019 میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو طلبا کو یہاں اندراج کی اجازت دے سکے۔

جسٹس ہیمنت گپتا اور وکرم ناتھ کی بنچ فروری-مارچ میں یوکرین سے لوٹنے والے ہندوستانی میڈیکل طلبا کی طرف سے دائر سات درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔

درخواست گزار 3 اگست کو لوک سبھا کمیٹی برائے امور خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر ریلیف مانگ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے سفارش کی ہے کہ یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل طلبا کو ہندوستانی نجی اداروں میں داخلہ لینے کی اجازت دی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’تقریباً 20,000 ہندوستانی طلباء یوکرین کی مختلف یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں، جن میں سے 18,000 میڈیکل کے طالب علم ہیں۔‘‘

تاہم سپریم کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ طلبا کو ہندوستانی کالجوں میں داخلہ لینے کی اجازت دینے سے ملک میں طبی تعلیم کے معیار کو نقصان پہنچے گا۔

مرکز نے کہا کہ ہندوستان کے پریمیئر میڈیکل کالجوں میں ناقص میرٹ والے طلبا کو داخلے کی اجازت دینے سے دیگر قانونی چارہ جوئی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ہندوستانی کالجز کی فیس برداشت کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے یوکرین سے واپس آنے والے طلبا کی مدد کے لیے فعال اقدامات کیے ہیں لیکن ساتھ ہی ملک میں طبی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت کو بھی متوازن کیا ہے۔

عدالت اس معاملے کی اگلی سماعت جمعہ کو کرے گی۔