2015-19 سے ملک میں یو اے پی اے کیسز کے تحت گرفتار افراد کی تعداد میں 72 فیصد اضافہ

نئی دہلی، اگست 7: 15 مئی کو کپواڑہ پولیس کی ایک ٹیم نے حریت رہنما محمد اشرف سہرائی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے دو بیٹوں کو گرفتار کر لیا۔

مجاہد سہرائی اور راشد سہرائی کو کپواڑہ لے جایا گیا جہاں ان پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ دونوں بیٹوں کو ٹیکی پورہ پولیس اسٹیشن میں درج مقدمہ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے 6 مئی کو سہرائی کے جنازے کے دوران ’’آزادی کے حق میں اور اشتعال انگیز نعرے‘‘ لگائے تھے۔ بعد میں پولیس نے 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

سہرائی کو، جو تحریک حریت کے چیئرمین تھے، ادھمپور جیل میں سنگین بیماریاں پیدا ہونے کے بعد جموں کے مہاراجہ گلاب سنگھ (ایس ایم جی ایس) اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم 5 مئی کو وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔

ان کے دو بیٹے جموں و کشمیر میں متنازعہ یو اے پی اے کے تحت درج مقدمات کے شکار ہزاروں لوگوں میں شامل ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے بدھ کے روز رپورٹ کیا کہ جموں و کشمیر حکومت نے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت 1،200 سے زیادہ مقدمات میں 2300 سے زائد افراد اور پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت 954 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ان میں سے یو اے پی اے کے تحت مقدمات میں ملوث 46 فیصد افراد اور پی ایس اے کے تحت 30 فیصد جموں کشمیر اور باہر کی جیلوں میں ابھی تک قید میں ہیں۔

یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے کل 2،364 افراد میں سے 918 کو 2019 میں 437 مقدمات میں، 953 افراد کو 2020 میں 557 مقدمات میں، اور 493 کو 275 مقدمات میں اس سال جولائی کے آخر تک حراست میں لیے گئے ہیں۔ (کشمیر میں 249 مقدمات، جموں میں 26)۔ ان میں سے 1100 ابھی زیر حراست ہیں۔

پارلیمنٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے سیاستدانوں سمیت 5161 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

فروری میں اس وقت کے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جے کشن ریڈی نے ایوان بالا کو آگاہ کیا تھا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی مرتب کردہ 2019 کی کرائم ان انڈیا رپورٹ کے مطابق 2019 میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار افراد کی کل تعداد 1،948 ہے۔

ملک میں یو اے پی اے کے تحت 2016 سے 2019 تک گرفتار اور سزا یافتہ افراد کی کل تعداد بالترتیب 5،922 اور 132 ہے۔ وزیر نے کہا کہ این سی آر بی اس ڈیٹا کو مذہب، نسل، ذات یا جنس کی بنیاد پر تیار نہیں کرتا۔

مارچ میں لوک سبھا میں پیش کردہ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2015 کے مقابلے میں 2019 میں انسداد دہشت گردی قانون UAPA کے تحت گرفتار افراد کی تعداد میں 72 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

2019 میں ملک بھر میں 1226 مقدمات میں یو اے پی اے کے تحت 1948 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

2019 میں اس طرح کے سب سے زیادہ کیس منی پور (306) میں درج ہوئے، اس کے بعد تمل ناڈو میں 270، جموں و کشمیر میں 255، جھارکھنڈ میں 105 اور آسام میں 87 کیسز درج ہوئے۔

یو اے پی اے کے تحت ایک ہی سال میں سب سے زیادہ گرفتاریاں اتر پردیش میں 498، منی پور میں 386، تمل ناڈو میں 308، جموں و کشمیر میں 227 اور جھارکھنڈ میں 202 ہوئیں۔

یو اے پی اے کے تحت مقدمات کی تفتیش ریاستی پولیس اور قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کرتی ہے۔ جہاں تک این آئی اے کا تعلق ہے، دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی تیزی سے سماعت کے لیے اب تک ملک بھر میں 48 خصوصی عدالتیں تشکیل دی گئی ہیں۔