منی پور میں تازہ تشدد میں دو ہلاک، سات زخمی

نئی دہلی، اگست 30: منی پور کے کوکی اکثریتی چورا چند پور اور میتی اکثریتی بشنو پور اضلاع کے سرحدی علاقے میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کے بعد سے بڑے پیمانے پر پرتشدد حملوں کی اطلاع ملی ہے، جب پہلی بار میتیوں اور کوکیوں کے درمیان تشدد کی اطلاع ملی تھی۔ تازہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 192 ہو گئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ منگل کو مسلح شرپسندوں کے درمیان بشنو پور ضلع کے نارن سینا کے ملحقہ گاؤں میں فائرنگ ہوئی۔ کوکی گاؤں کا ایک دفاعی رضاکار جو کہ ایک امدادی کیمپ میں مقیم تھا، بم پھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔ انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم نے بتایا کہ مرنے والے شخص کی شناخت 30 سالہ جنگمن لون گنگٹے کے طور پر ہوئی ہے۔

دوسرے شخص کی شناخت لائبوجام اناؤ کے طور پر ہوئی، ایک میتی، جو گولی لگنے سے زخمی ہو کر امپھال کے ایک ہسپتال میں چل بسا۔

حملے کے دوران ایک اور شخص کو گولی مار دی گئی اور اسے امپھال کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

پولیس نے منگل کو کہا ’’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست میں حالات فائرنگ اور مظاہرین کے اجتماع کے چھٹپٹے واقعات کے سبب کشیدہ رہے۔‘‘

منی پور پولیس نے بشنو پور اور تھوبل اضلاع میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ایک بندوق، 20 کارتوس اور سات دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا۔ اس کے علاوہ عوام سے اپیل بھی کی کہ وہ لوٹا ہوا اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد فوری طور پر پولیس یا قریبی سیکورٹی فورسز کو واپس کر دیں۔

منگل کی پیش رفت 18 اگست کو اکھرول ضلع میں کوکی برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد کے قتل کے 11 دن بعد ہوئی ہے۔

جب سے تشدد شروع ہوا ہے ریاست میں کم از کم 60,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ منی پور میں خواتین کے خلاف عصمت دری اور جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور مرکزی سیکورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کے باوجود ہجوم نے پولیس کے اسلحہ خانے کو لوٹ لیا اور کئی گھروں کو آگ لگا دی۔