جموں و کشمیر کے رہنماؤں نے دلت آئی اے ایس افسر کی طرف سے اسے ہراساں کیے جانے کے الزام کے بعد معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، اگست 30: جموں و کشمیر میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے منگل کو ایک دلت سرکاری افسر کے اس الزام کے بعد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ اسے پینے کے پانی کی اسکیم میں بے قاعدگیوں کو نشان زد کرنے پر یونین ٹیریٹری انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اشوک پرمار، جو کہ پرنسپل سیکرٹری رینک کے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروسز آفیسر ہیں، کا گذشتہ ایک سال میں پانچ مواقع پر تبادلہ کیا گیا ہے۔ اس نے نیشنل کمیشن فار شیڈیولڈ کاسٹ میں شکایت درج کرائی ہے۔

پرمار نے اپنی شکایت میں کہا کہ وہ مئی 2022 میں جموں و کشمیر جل شکتی محکمہ کے پرنسپل سکریٹری کے طور پر تعینات ہوئے تھے۔ اپنے دور میں انھوں نے نشان دہی کی تھی کہ جل جیون مشن پینے کے پانی کی اسکیم پر عمل آوری سست روی کا شکار تھی۔

پرمار نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ کاموں کی الاٹمنٹ، ایک شق کی غلط تشریح کرتے ہوئے، کی جارہی تھی جس کے تحت ایک ٹھیکیدار کو ایک وقت میں صرف دو کام دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

انھوں نے الزام لگایا کہ ’’[لیفٹیننٹ گورنر] منوج سنہا نے مجھے 6 جون 2022 کو میٹنگ روم سے باہر نکال دیا، تاکہ میری غلطی نہ ہونے کے باوجود مجھے ہراساں کیا جا سکے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مبینہ بے ضابطگیوں کی نشان دہی کرنے کے چند مہینوں کے اندر انھیں انتظامی اصلاحات، معائنہ اور تربیت کے محکمے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ پرمار نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس کے فوراً بعد انھیں اسکل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں جموں و کشمیر کے بیورو آف پبلک انٹرپرائزز میں بھیج دیا گیا۔

انھوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ جنرل منوج سنہا اور چیف سکریٹری ارون مہتا انھیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ان کی ساکھ اور کیریئر کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں کیوں کہ انھوں نے بہت سی مالی بے ضابطگیوں کی بھی نشان دہی کی ہے۔

منگل کو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ الزامات اتنے سنگین ہیں کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ’’افسوس کی بات ہے کہ نیوز میڈیا نے اس خبر کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔ انھیں مس ورلڈ اور دیگر فلمی خبروں کا پیچھا کرنے میں بہت زیادہ مصروف رکھا جا رہا ہے۔‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ پرمار نے مبینہ بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ مول لیا ہے۔ انھوں نے لکھا ’’جل جیون اسکیم میں ہزاروں 3000 کروڑ کی گھپلے کے ذمہ دار مجرموں کو سزا دینے کے بجائے ایک راست باز افسر کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔‘‘

عام آدمی پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ کے نائب صدر محفوظ چودھری نے بھی اپوزیشن جماعتوں کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے کہا کہ افسر نے ’’سسٹم میں سب سے اوپر کی خرابی‘‘ کی تصدیق کرنے کے لیے سنگین خطرہ مول لیا۔

انھوں نے ٹویٹ کیا ’’جل جیون اسکیم میں 3000 کروڑ کی گھپلے کے ذمہ دار مجرموں کو سزا دینے کے بجائے ایک راست باز افسر کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔‘‘