بی جے پی کو ’’ہندو قوم پرست‘‘ کہنا غلط ہے، وہ بس کسی بھی طرح اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں: راہل گاندھی

نئی دہلی، ستمبر 11: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اتوار کو پیرس کی سائنسز پو یونیورسٹی میں ایک تقریب میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا کچھ بھی ہندو نہیں ہے اور اس کا واحد مقصد کسی بھی قیمت پر اقتدار حاصل کرنا ہے۔

گاندھی سے پوچھا گیا کہ اپوزیشن کا ’انڈیا‘ اتحاد بی جے پی حکومت کی ہندو قوم پرستانہ بیان بازی سے کیسے نمٹے گا۔

جواب میں گاندھی نے کہا ’’میں نے بھگود گیتا، اپنشد اور دیگر ہندو صحیفے پڑھے ہیں۔ اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بی جے پی جو کچھ کرتی ہے اس میں کچھ بھی ہندوانہ نہیں ہے، کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے کہیں بھی، کسی ہندو کتاب میں نہیں پڑھا اور نہ ہی کسی پڑھے لکھے ہندو سے سنا ہے کہ آپ دوسروں کو دہشت زدہ کریں اور اپنے سے کمزور لوگوں کو نقصان پہنچائیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور اس کے حامیوں کو ہندو قوم پرست قرار دینا غلط ہوگا۔ گاندھی نے کہا ’’وہ کسی بھی قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں اور وہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کریں گے۔ وہ چند لوگوں کا تسلط چاہتے ہیں اور بس۔ ان میں کچھ بھی ہندوانہ نہیں ہے۔‘‘

ان رپورٹوں کے بارے میں اپنے خیالات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ مرکز جلد ہی ہندوستان کا نام بدل کر بھارت رکھ سکتا ہے، گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا نام ہی شاید اس کا محرک ہوسکتا ہے۔

گاندھی نے کہا ’’شاید ہم نے حکومت کو تھوڑا سا ناراض کیا، کیوں کہ ہم نے اپنے اتحاد کا نام انڈیا رکھا۔ اس سے وہ مزید گرم ہو گئے اور اب انھوں نے ملک کا نام بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ملک کا نام بدلنا تاریخ کو جھٹلانے کی کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ چاہے ہمیں پسند ہو یا نہ ہو، یہ ہماری تاریخ ہے۔ ہم پر انگریزوں کی حکومت تھی، ہم نے انگریزوں سے جنگ کی، ہم نے انگریزوں کو شکست دی۔‘‘

اپوزیشن لیڈر نے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر ارکان کو ڈرانے کے لیے قوانین کا غلط استعمال کرنے پر بھی نریندر مودی حکومت پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے جمہوری ڈھانچے میں ہنگامہ آرائی کے دور سے گزر رہے ہیں اور لاکھوں لوگ ہیں جو اس کا دفاع کرنے جا رہے ہیں۔

گاندھی نے فرانس کے دارالحکومت میں طلباء سے یہ بھی کہا کہ بی جے پی حکومت سے معاشی ترقی کے دعووں کے تناظر میں بے روزگاری پر سوال کرنا ضروری ہے۔

گاندھی نے کہا ’’ہم اقتصادی ترقی کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی معاشی ترقی کی رپورٹوں کے آگے روزگار کا سوال پڑھا ہے؟ کیا کسی نے سوال کیا ہے کہ ہم 7 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہے ہیں لیکن ہمارے پاس 40 سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح ہے۔ ہم 9 فیصد کی شرح سے ترقی کر سکتے ہیں لین آپ میں سے کسی کو نوکری نہیں دیں گے۔‘‘

کانگریس ایم پی نے یہ بھی کہا کہ ’’انڈیا‘‘ اتحاد، اگر اقتدار میں آتا ہے، تو گورننس اور کارپوریٹ دفاتر میں دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی کم نمائندگی کے مسئلے کو حل کرے گا۔