اسمبلی انتخابات: گوا کے سابق وزیر اعلی لکشمی کانت پارسیکر کا کہنا ہے کہ وہ بی جے پی چھوڑ دیں گے، دیگر اہم خبریں

گوا کے سابق وزیر اعلیٰ لکشمی کانت پارسیکر نے ہفتہ کو کہا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے استعفیٰ دے دیں گے۔ پارٹی نے انھیں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پارسیکر نے اے این آئی کو بتایا کہ وہ برسوں سے بی جے پی کے رکن ہیں، لیکن پارٹی نے انھیں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے خود کو پارٹی سے الگ کرنے کی تیاری کر لی ہے اور آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے ہفتہ کو اتر پردیش میں بابو سنگھ کشواہا کی قیادت والی جن ادھیکار پارٹی اور بھارت مکتی مورچہ کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ اگر یہ اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو دو وزیر اعلیٰ ہوں گے – ایک دلت برادری سے اور دوسرا دیگر پسماندہ طبقات سے۔ انھوں نے مزید کہا کہ تین نائب وزیر اعلیٰ ہوں گے جن میں ایک مسلم کمیونٹی کا بھی شامل ہوگا۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ اس نے پنجم سے اتاناسیو مونسیریٹ کو اپنا امیدوار منتخب کیا ہے کیوں کہ وہ ’’عوام کی امنگوں کی بہترین نمائندگی کر سکتے ہیں‘‘ اور ان کا ووٹرز کے ساتھ اچھا تعلق ہے۔ معلوم ہو کہ بی جے پی نے سابق وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر کے بیٹے اتپل پاریکر کو اس سیٹ کے لیے نظر انداز کر دیا تھا، جس کے بعد انھوں نے پارٹی چھوڑ دی۔

بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتہ کو اتر پردیش انتخابات کے لیے پارٹی کے 51 امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ پارٹی ممبران 2007 کی طرح بی ایس پی حکومت بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے جمعہ کو اتر پردیش کے انتخابات کے لیے مزید 85 امیدواروں کا اعلان کیا۔ اب تک پارٹی نے کل 195 امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ اس نے کم از کم 30 حلقوں میں اپنے پرانے امیدواروں کو برقرار رکھا ہے۔