چیف الیکٹورل آفیسر(سی ای او)نے پانچ ستمبر کو کل جماعتی اجلاس طلب کیا

نئی دہلی، ستمبر 5: جموں وکشمیر میں نئے ووٹروں کے اندراج پر جاری تنازعہ کے بیچ چیف الیکٹورل آفیسر نے 5 ستمبر پیر کے روز کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں نیشنل کانفرنس ، کانگریس ، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس اور دوسری پارٹیوں کو شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او )ہردیش کمار نے پانچ ستمبر (پیر) کو کل جماعتی اجلاس طلب کیا ۔

ذرائع نے بتایا کہ غیر مقامی ووٹروں کے اندراج پر جاری تنازعہ کے بیچ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں منعقدہ میٹنگ غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کے روز چار بجے میٹنگ منعقد ہوگی جس میں لگ بھگ سبھی پارٹیوں نے شرکت کرنے کی حامی بھر لی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اس میٹنگ کے دوران ووٹر لسٹوں، حد بندی ، حلقہ حد بندیوں اور دیگر اہم معاملات پر سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں کے ساتھ گفت وشنید ہوگی اور اُن کی آراء حاصل کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق حتمی ووٹر فہرستوں کو شائع کرنے سے قبل جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر سبھی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیف الیکٹورل آفیسر نے جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ غیر مقامی افراد سمیت مزید 25لاکھ افراد کو جموں وکشمیر کی انتخابی فہرستوں میں شامل کیا جائے گا جس پر بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی سیاسی پارٹیوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی ۔

نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس حوالے سے ایک کل جماعتی میٹنگ بھی طلب کی اور انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو سڑکوں پر آنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔

سیاسی پارٹیوں کی جانب سے سخت رد عمل کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ نے واضح کیا کہ چیف الیکشن کمیشن کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ۔

سرکار نے جموں وکشمیر سے شائع ہونے والے روز ناموں میں لگاتار ایک ہفتے تک وضاحت کی کہ مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر اس حوالے سے لوگوں میں غلط فہمی پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو کچھ بھی میڈیا میں آرہا ہے وہ من گھڑت اور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ جموں وکشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور ماہر قانون دان مظفر حسین نے بیگ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ چیف الیکٹورل آفیسر کا یہ بیان غیر قانونی ہے کیونکہ جن دفعات اور آرٹیکلز کا حوالہ دے کر غیر مقامی افراد کو ووٹنگ فہرست میں اندراج کرنے کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ دفعات صرف نوکریوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

مظفر حسین بیگ کا کہنا تھا کہ دراصل چیف الیکٹورل آفیسر کو معلوم ہی نہیں کہ ڈومسائیل قانون نوکریوں کے لئے ہیں اور ووٹنگ فہرست کے ساتھ اس کا دور دور تک واسط نہیں۔