مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے لیے بی جے پی کے معطل ایم ایل اے ٹی راجا سنگھ کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، مارچ 15: بھارتیہ جنتا پارٹی کے معطل ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ پر مہاراشٹر میں ایک تقریب کے دوران مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تبصرے کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق احمد نگر ضلع کے شری رام پور شہر میں کچھ مقامی لوگوں کی شکایت کی بنیاد پر ٹی راجا کے خلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

10 مارچ کو منعقدہ ایک تقریب میں ٹی راجا سنگھ نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ 2026 تک ہندوستان کو ہندو راشٹر قرار دیا جائے گا۔ سنگھ کی تقریر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔

ویڈیو میں سنگھ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’جو بھی ہندوؤں کے خلاف بولے گا، ہم اسے نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارے ہندو راشٹر میں آپ کو وہ کام کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر تک نہیں ملے گا جو آپ دن میں پانچ بار کرتے ہیں (یعنی اذان)۔‘‘

سنگھ نے دعویٰ کیا کہ شیو سینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے نے ایک میڈیا انٹرویو میں مسلمانوں کو ’’کیڑے‘‘ اور ’’کاکروچ‘‘ کہا تھا اور ’’انھیں اسپرے سے ختم کرنے‘‘ کی بات کہی تھی۔

حیدرآباد کے گوشا محل کے ایم ایل اے ٹی راجا سنگ نے، جس کی اشتعال انگیز فرقہ وارانہ تقریریں کرنے کی تاریخ ہے عوام سے یہ بھی کہا کہ اگر وہ مسلمانوں کو مارنا چاہتے ہیں تو بجرنگ دل میں شامل ہوجائیں۔

سنگھ نے کہا کہ جو لوگ ہندوؤں کے خلاف بات کرتے ہیں یا گائے ذبح کرتے ہیں وہ جان لیں کہ ہم تیار ہیں۔

سنگھ کو گزشتہ سال بی جے پی نے اس وقت معطل کر دیا تھا جب اس نے مبینہ طور پر حیدرآباد میں پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔

اس وقت حیدرآباد پولیس نے کہا تھا کہ ایم ایل اے 101 مجرمانہ معاملات میں ملوث ہے، جن میں سے 18 مبینہ فرقہ وارانہ جرائم سے متعلق ہیں۔

منگل کو شری رام پور پولیس اسٹیشن کے انچارج ہرش وردھن گوالی نے کہا کہ سنگھ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں)، 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے لیے جان بوجھ کر توہین) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔