سری رام سینا نے کرناٹک کے مندروں کے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجا کر ’اذان کا مقابلہ‘ کیا

نئی دہلی، مئی 9: ہندوتوا تنظیم سری رام سینا کے اراکین نے پیر کو کرناٹک میں مندر کے لاؤڈ اسپیکرز پر ہنومان چالیسہ بجائی کی تاکہ ’اذان‘ کا مقابلہ کیا جا سکے۔

سری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پرمود نے کہا ’’گذشتہ ایک سال سے ہم مسلسل لاؤڈ اسپیکرز کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل، معاشرے میں ہونے والے خلل، طلبا اور مریضوں کی پریشانی کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔ ہم نے مسلمانوں کو بھی بتایا تھا، لیکن کچھ نہیں بدلا، نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ ایک ڈرامہ تھا۔‘‘

متھالک نے 4 اپریل کو کرناٹک حکومت سے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کو کہا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ آواز کی آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔ سری رام سینا نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر حکومت متھالک کے مطالبے پر عمل کرنے میں ناکام رہی تو وہ احتجاج کریں گے۔

5 اپریل کو چیف منسٹر بسواراج بومئی نے کہا کہ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے احکامات کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے گذشتہ سال مذہبی مقامات پر لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔

جولائی 2005 میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی سطح علاقے کے لیے ایمبیئنٹ ساؤنڈ لیول سے دس ڈیسیبل یا 75 ڈیسیبل سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس نے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر اور میوزک سسٹم کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

بومئی نے 5 اپریل کو کہا تھا ’’[پابندی کے لیے] احکامات 2001 اور 2002 میں جاری کیے گئے تھے۔ ہم نے کوئی نیا حکم جاری نہیں کیا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم میں ڈیسیبل لیول برقرار رکھنے کے بارے میں بھی واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔‘‘

پیر کے روز متھالک نے کہا کہ سری رام سینا کی مہم ریاستی حکومت اور مسلمانوں کے خلاف تھی۔

متھالک نے کہا ’’ہماری لڑائی آج ہی شروع ہوئی ہے۔ اگر اب بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو ہم ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے کیوں کہ یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ یہ طالبان کی حکومت والا پاکستان یا افغانستان نہیں ہے۔ یہ ہندوستان ہے، یہاں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے۔‘‘

دریں اثنا کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے شور کی آلودگی پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا۔۔

انھوں نے کہا کہ سب کو عدالتی حکم کی پابندی کرنی چاہیے۔ حکومت قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔

2 اپریل کو مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند کیا جائے۔

ٹھاکرے نے ممبئی میں کہا تھا کہ ’’اگر اس کو نہیں روکا گیا تو مساجد کے باہر زیادہ آواز میں ہنومان چالیسہ بجانے والے اسپیکر لگائے جائیں گے۔‘‘