سدارامیا کرناٹک کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے، ڈی کے شیوکمار کو بنایا گیا نائب وزیر اعلیٰ

نئی دہلی، مئی 18: کانگریس لیڈر سدارامیا 20 مئی کو کرناٹک کے اگلے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیں گے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار کو ان کا نائب مقرر کیا جائے گا۔

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے اعلان کیا کہ شیوکمار ریاست میں واحد نائب وزیر اعلیٰ ہوں گے اور 2024 میں لوک سبھا انتخابات تک ریاستی پارٹی کے سربراہ کے طور پر بھی برقرار رہیں گے۔

کانگریس نے 13 مئی کو جنوبی ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں 224 میں سے 135 سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی 66 سیٹوں پر سمٹ گئی۔

نتائج کے بعد سدارامیا اور شیوکمار وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے سب سے اوپر دو دعویداروں کے طور پر سامنے آئے تھے، جس کے نتیجے میں تعطل پیدا ہوا۔ دونوں نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے دہلی میں کانگریس ہائی کمان سے ملاقات کی۔

نائب کے طور پر اپنے کردار کو قبول کرتے ہوئے شیوکمار نے جمعرات کو کہا کہ وہ پارٹی کے وسیع تر مفاد میں معاہدے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’اور کیوں نہیں، کیوں کہ بعض اوقات برف ٹوٹ جاتی ہے۔ بالآخر کرناٹک کے لوگوں کے لیے ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں اسے پورا کرنا ہے۔‘‘

شیوکمار کے بھائی ڈی کے سریش نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے پوری طرح خوش نہیں ہیں لیکن ریاست کے مفاد میں اسے قبول کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مستقبل میں ہم دیکھیں گے، ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔۔۔۔ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے۔‘‘

دو مضبوط دعویداروں کے درمیان تعطل کے درمیان کانگریس کے اراکین اسمبلی نے پیر کو ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی تاکہ پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کو نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا اختیار دیا جائے۔

دو دن بعد سدارامیا اور شیوکمار نے پارٹی لیڈر راہول گاندھی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس کے بعد شیوکمار نے اپنے بھائی اور لوک سبھا ایم پی ڈی کے سریش کے گھر پر ایم ایل ایز اور اپنے قریبی لیڈروں سے ملاقات کی۔

انتخابی نتائج سامنے آنے کے ایک دن بعد شیوکمار نے کہا تھا کہ انھوں نے پارٹی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ شیوکمار نے کہا ’’میں نے پارٹی کے لیے کئی بار قربانی دی ہے۔ میں نے قربانی دی اور مدد کی اور سدارامیا کے ساتھ کھڑا رہا۔ جب مجھے شروع میں وزیر نہیں بنایا گیا تو کیا میں صبر نہیں کر رہا تھا؟‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے کرناٹک میں جیت حاصل کرنے کے لیے ان پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔

بدھ کے روز سابق وزیر اعلی بسواراج بومائی نے کہا کہ مکمل اکثریت کے باوجود وزیر اعلی کے انتخاب میں کانگریس کی تاخیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی میں اتحاد کی کمی ہے۔