مدھیہ پردیش کے نرمداپورم میں پچاس سال پرانے مزار میں توڑ پھوڑ، مزار کو زعفرانی رنگ میں رنگا

مدھیہ پردیش، مارچ 13: دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ریاستی شاہراہ 22 پر نرمداپورم (ہوشنگ آباد) ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پانچ دہائیوں پرانے مزار کی مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی گئی اور اتوار کی صبح نامعلوم افراد نے اس پر زعفرانی رنگ رنگ دیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب اس وقت سامنے آیا جب چند مقامی نوجوانوں نے مزار کو زعفرانی رنگ میں رنگا ہوا دیکھا اور دیکھا کہ اس کا دروازہ ٹوٹا ہوا ہے۔

مزار کے نگران عبدالستار نے بتایا کہ نہ صرف مینار بلکہ مقبرے اور داخلی دروازے کو بھی زعفرانی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ صبح 6 بجے کے قریب گاؤں کے چند مقامی نوجوانوں نے انھیں اطلاع دی کہ مزار کو زعفرانی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے عبدالستار نے کہا ’’پہنچنے کے بعد ہم نے دیکھا کہ مزار کے لکڑی کے دروازے توڑ کر مارو ندی میں پھینک دیے گئے ہیں۔ نہ صرف مینار بلکہ مقبرے اور داخلی دروازے کو بھی زعفرانی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ مزید برآں مزار کے احاطے کے اندر موجود ہینڈ پمپ کو بھی اکھاڑ پھینکا گیا۔‘‘

مقامی لوگوں کے مطابق پولیس اس وقت حرکت میں آئی جب انھوں نے اسٹیٹ ہائی وے-22 کو بلاک کیا۔ انھوں نے ’’چکا جام‘‘ ختم کردیاجب پولیس اور ضلع انتظامیہ کی ایک ٹیم مکھن نگر کے قریبی قصبہ سمریا سے موقع پر پہنچی اور کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

آئی پی سی کی دفعہ 295 (A) (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیوں کے لیے، جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

قصبے میں کشیدگی کے درمیان پولیس کو تعینات کیا گیا ہے اور مزار کو دوبارہ رنگنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ فائر بریگیڈ کی دو گاڑیوں کو بھی لگایا گیا تاکہ گاؤں والوں کو مزار کی بحالی میں مدد مل سکے۔

مکھن نگر پولیس اسٹیشن کے ٹاؤن انسپکٹر ہیمنت شریواستو نے کہا ’’ہم نے ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن ہماری ترجیح سب سے پہلے مزار کو بحال کرنا ہے، جو کہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ لیکن ابتدائی طور پر ایسا نہیں لگتا کہ یہ عمل مقامی نوجوانوں نے کیا ہے کیونکہ دونوں برادریوں کے لوگ یہاں پر امن سے رہتے ہیں اور ماضی میں کوئی فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں رہی ہے۔‘‘