شرجیل عثمانی کے خلاف ایلگر پریشد میں کی گئی تقریر پر لکھنؤ میں بغاوت اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج

نئی دہلی، فروری 4: اے این آئی کی خبر کے مطابق آج اترپردیش کے لکھنؤ شہر میں پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا رہنما شرجیل عثمانی کے خلاف 30 جنوری کو پونے میں ایلگر پریشد کے اجلاس میں کی گئی ایک تقریر کے سلسلے میں بغاوت سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق انوراگ سنگھ نامی ایک شخص کی شکایت کی بنیاد پر لکھنؤ کے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس نے یوٹیوب پر عثمانی کی تقریر دیکھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق سنگھ نے اپنی شکایت میں عثمانی پر اتر پردیش میں آدتیہ ناتھ حکومت کے خلاف ’’نفرت پیدا کرنے‘‘، دو گروہوں میں دشمنی کو فروغ دینے، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ایف آئی آر میں عثمانی کے خلاف انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ ایلگر پریشد میں کی گئی تقریر کے لیے شرجیل عثمانی کے خلاف اس سے قبل پونے پویس نے بھی مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ یووا مورچہ کے لیڈر کی شکایت کے بعد درج کی گئی تھی۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سمیت بی جے پی کے متعدد لیڈروں نے بھی عثمانی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں بدھ کے روز ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے کہا کہ اس کی گرفتاری کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے درمیان 15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں مبینہ کردار کے الزام میں شرجیل عثمانی اترپردیش پولیس کے ذریعہ گرفتاری کے بعد اس وقت ضمانت پر رہا ہے۔