روزہ ڈھال ہے ، گناہوں سے او رجہنم سے

ہر عبادت بندہ اپنے لیے کرتا ہے مگر روزہ صرف اللہ کے لیے

محمد شفیق عالم ندوی
معاون مرکزی تعلیمی بورڈ

رمضان المبارک میں سب سے اہم اور بڑی عبادت روزہ ہے، اس کاشمار ان عبادات میں کیا جاتا ہے جن کو اسلام کی بنیاد اور ستون قرار دیاگیاہے، یہ بدنی عبادت ہے اور فرض عین ہے ، فرض عین کامطلب یہ ہوتاہے کہ ہرمکلف شخص اس کی ادائیگی کاپابند ہے ، ایسا نہیں ہے کہ کچھ لوگ اداکریں تو باقی لوگوں کے ذمے سے ادائیگی ہوجائے گی بلکہ رمضان المبارک کے تمام روزے رکھنا ہر مسلمان مرد ، عورت ، عاقل بالغ پر فرض ہے اس کاانکار کرنے والا مسلمان نہیں ہے ، اور کسی شرعی عذر اور مجبوری کے بغیر روزے چھوڑنے ولا گناہ گار ہے (عمدۃ الفقہ۳؍۱۲۳)۔
روزے اور روزے داروں کی فضیلت
روزہ اور روزے داروں کی فضیلت میں متعدد احادیث سے ثابت ہیں جودرج ذیل ہیں:
۱۔ حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جنت کاایک دروازہ ہے جس کانام ریان ہے ۔ قیامت کے روز آواز دی جائے گی ’’ روزے دار کہاں ہیں‘‘؟جب آخری روزہ دار داخل ہوجائے گا تو وہ دروازہ بند ہوجائے گا۔
۲۔حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جوبھی بندہ اللہ کے لیے روزہ رکھتاہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے چہرے کو آگ سے ستر خریف (210میل) دور کردیتاہے‘‘ ۔
۳۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ ابن آدم کاہرعمل اس کے اپنے لیے ہے، سوائے روزہ کے ، اس لیے کہ وہ میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ڈھال ہے ؛ لہذا جب تم میں سے کسی شخص کاروزہ ہوتو اسے چاہیے کہ نہ بدکلامی کرے ، نہ شور کرے اور نہ جہالت کی بات کرے۔ اگرکوئی آدمی بدکلامی کرے یا لڑائی کرے، تو اس سے دومرتبہ یہ کہہ دے کہ میراروزہ ہے۔ اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ میں میری کی جان ہے ، روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے خوشبودار ہوگی ۔ روزے دار کے لیے دوخوشیاں ہیں ۔ایک خوشی اس وقت جب کہ وہ اپنا روزہ افطار کرتاہے، اور دوسری اس وقت ہوگی جب کہ وہ روزے کی حالت میں اپنے رب سے ملے گا، اور وہ اس سے خوش ہوگا۔ (متفق علیہ)
روزے کوعربی میں صوم کہتے ہیں ، اس کے لفظی معنی ہیں کسی چیز سے رک جانااور اس کوچھوڑدینا۔چنانچہ حضرت مریم علیہاالسلام نے جب اپنی قوم سے بولنا بند کیا توفرمایا: ’’ بیشک میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر کی ہے ‘‘۔(مریم: ۲۶)یہاں صوم سے مراد وہ روزہ نہیں ہے جوہم رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے یہ نذر مانی تھی کہ وہ بات نہیں کریں گی اورقوم کے کسی سوال کاجواب نہیں دیں گی، اسی ارادے کو انہوں نے صوم سے تعبیر کیا، شرعی اصطلاح میں صوم (روزے) سے مراد یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جماع کرنے سے رک جائے ، یعنی شریعت میں مخصوص اوقات میں خاص شرائط کے ساتھ خاص چیزوں سے رکنے کو’روزہ‘ کہتے ہیں۔
روزہ پہلی شریعتوں میں بھی فرض تھا
روزہ صرف امت محمدیہ ہی پر فرض نہیں ہوا، بلکہ اسلام سے پہلے بھی فرض تھا،جیسا کہ قرآن کریم میں ہے :’’اے ایمان والوتم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح پہلے لوگوں پر فرض کیا گیاتھاتاکہ تم متقی بن جاؤ‘‘۔(البقرۃ:183) اس آیت میں دوباتیں بیان کی گئی ہیں ایک تو یہ کہ روزہ کوئی نئی عبادت نہیں ہے، بلکہ گزشتہ امتوں پر بھی یہ عبادت فرض تھی، دوسری بات یہ ہے کہ روزہ کامقصد محض بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہے،بلکہ تقویٰ حاصل کرنا ہے ، یہ آیت روزے کی فرضیت اور اہمیت کے سلسلے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے ، اس میں روزے کے اصل مقصد کوبھی واضح کیا گیا ہے اور روزہ دار وں کی اس طرح دل جوئی کی گئی ہے کہ روزہ اگرچہ مشقت کی چیز ہے مگر یہ مشقت تم سے پہلے بھی لوگ اٹھاتے رہے ہیں، علامہ آلوسیؒ نے روح المعانی میں لکھاہے کہ طبعی بات ہے کہ اگرکسی مشقت میں بہت سے لوگ مبتلا ہوں تو وہ ہلکی معلوم ہونے لگتی ہے ۔
روزہ کی حکمت:
خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لیے عبادات کے جتنے بھی طریقے بنائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے ۔ نماز خدا سے ملاقات کا ذریعہ ہے ۔ اس میں بندہ اپنے معبود حقیقی سے گفتگو کرتاہے۔ بعینہ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لولگانے کاایک ذریعہ ہے ۔نماز بے حیائی اور برے کام سے روکتی ہے تو روزہ کی حکمت یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ یہ تقویٰ کاباعث ہے جس کی تفصیل یوں ہے کہ روزہ دوسری عبادات سے اس حیثیت سے منفرد ہے کہ یہ خدااور بندے کے درمیان راز ونیاز کامعاملہ ہے جب کہ دوسری عبادات مثلاً نماز ، حج اور قربانی وغیرہ ظاہری عبادات ہیں۔ تاہم روزہ ظاہری حرکات وسکنات سے بے نیاز ہونے کے باعث ریاجیسی بیماری سے جوکہ بڑی بڑی عبادتوں پر پانی پھیر سکتی ہے، محفوظ ومامون ہے ، اس لیے کہ روزہ دار کے روزہ کی حقیقت (کہ وہ روزے سے ہے یانہیں ) خداوند تعالیٰ کے سوا کسی کومعلوم نہیں ہوتی ۔ روزہ انسان کے نفس کی اس طرح سے تربیت کرے گا کہ
ہرلمحہ خوف خدا اس کوگناہوں سے باز رکھے گااور صرف رضا الٰہی اس کامقصود ہوگی جوخداوند کریم سے اس کی قربت کاباعث بنے گی۔ اس لیے خداوند کریم نے فرمایا: کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کااجر دوں گا(حدیث قدسی)
روزے کے فوائد
اسلامی عبادات میں ظاہری اور باطنی ہرقسم کی پاکیزگی کاالتزام موجود ہے۔ نماز اگر آئینہ دل کومجلیٰ اور مصفیٰ کرتی ہے تو وضو جسمانی طہارت اور پاکیزگی کے لیے نماز کی اولین شرط قرار پایا۔ اسی طرح عورت کونقاب اوڑھنے کاحکم دیاتو ساتھ قید بھی لگائی۔ سورہ نور میں اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتاہے:’’اے پیغمبر، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں‘‘۔
یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جس عورت کی نگاہ عصمت وعفت اور فطری حیاسے خالی ہے اس کے لیے اگر ہزارہا نقابوں کااہتمام بھی کرلیاجائے تو وہ مقصد حاصل نہیں ہوسکتاجس کے لیے ’’یغضضن من ابصارھن‘‘ کی ضرورت پیش آئی۔روزہ بھی حکمت سے خالی نہیں۔ روزہ سے جہاں انسان کی باطنی طہارت اور روحانی صحت کاالتزام کیاگیاہے وہاں اس کی جسمانی صحت اور نظام انہضام کی خرابیوں کاعلاج بھی اس میں موجود ہے۔
آنحضرتؐ کافرمان ہے ’’روزہ بدن کی زکوٰۃ ہے‘‘۔یعنی جس طرح زکوٰۃ دینے سے مال پاک ہوجاتاہے اسی طرح روزہ رکھنے سے جسم بھی بیماریوں سے پاک ہوجاتاہے۔زیادہ کھانے سے مادیت کاغلبہ بڑھتاہے اور شہوانی جذبات نبردآزماہوتے ہیں۔ روزے کاایک فائدہ یہ بھی ہے کہ دن بھر بھوکے پیاسے رہنے سے جسمانی اعضامیں کچھ کم زوری آجاتی ہے جس سے شہوانی جذبات کے حملے ٹھنڈے پڑجاتے ہیں۔ بھوک پیاس جنسی جذبات کی ابھار کوکچل دیتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے ۔ ’’روزہ ڈھال ہے‘‘۔ ’’الصوم جنۃ‘‘اس سے مراد صرف یہی نہیں کہ یہ صرف دوزخ کی آگ سے ڈھال ہے بلکہ اس سے یہ بھی مراد ہے کہ روزہ جنسی ہیجان نیز مادی اور روحانی ہرقسم کی بیماریوں کے لیے ڈھال ہے۔ روزے کامقصد یہ نہیں کہ اس سے جنسی جذبات کاخاتمہ مقصود ہے بلکہ روزہ تو ایک ایسی پوشیدہ عبادت ہے جس کاظاہرداری سے کوئی تعلق نہیں ، اس کی اہمیت بھوک پیاس سے نہیں بلکہ اس کامقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے انسان ہرقسم کی خواہشات نفس سے بچا رہے، خطاؤں سے اجتناب کرے ، اپنے نفس کی اصلاح اور پاکیزگی وطہارت پر کمر بستہ رہے تاکہ روزہ اس تقویٰ کوحاصل کرنے کاذریعہ بن جائے جس کے لیے یہ فرض کیا گیاہے ۔
روزے کاروحانی فائدہ
روزے کا روحانی فائدہ یہ بھی ہے کہ روزہ ایک مسلسل عبادت ہے کیونکہ روزہ دار سحری سے غروب آفتاب تک کاسارا وقت خدا کی عبادت میں بسر کرتاہے۔ ایک نماز پڑھ لینے کے بعد ممکن ہے آپ دوسری نماز تک یاد خدا سے غافل ہوجائیں ۔ کاروبار حیات میں غفلت انسان کو خدا سے دور رکھے مگر روزہ رکھ لینے کے بعد اگر آپ زبان سے خدا کویاد نہ کریں توبھی آپ خدا کی عبادت میں تصور کیے جائیں گے اگرچہ تجربہ اور مشاہدہ یہی ہے کہ روزہ دارسحری سے لے کر افطار تک ہرلمحہ اور ہرگھڑی خدا کی یاد میں مگن رہتاہے کیوں کہ جب اس کے دل میں یہ احساس جاگ اٹھتاہے کہ وہ خدا کی خوشنودی کی خاطر بھوک پیاس کوبرداشت کرنے کی پابندی قبول کرچکا ہے تو وہ اس کوشش میں رہتاہے کہ اس کاکوئی بھی لمحہ یاد خدا سے غفلت میں بسر نہ ہو۔
روزے کی فضیلت
روزے کی فضیلت کاذکرآتاہے تو ذہن میں رمضان کی فضیلت بھی ابھر کر آجاتی ہے ، حالانکہ رمضان کی فضیلت ایک الگ پہلوہے اور روزے کی فضیلت ایک علیحدہ موضوع ہے۔ یہاں صرف روزے کی فضیلت بیان کی جاتی ہے :
اس میں شک نہیں کہ جس طرح ’رمضان‘ تمام مہینوں سے افضل ہے اسی طرح روزہ کا مقام بھی عبادات میں نہایت اہم ہے اسی لیے وہ ارکان ایمان کا حصہ بھی ہے۔ روزہ دار کی جو قدرومنزلت خدا کی نگاہ میں ہے ۔ اسے حدیث کے الفاظ ہی میں بیان کیا جاسکتاہے۔ آں حضرتؐ کاارشاد گرامی ہے ابن آدم ہرعمل اپنے لیے کرتاہے مگر روزہ صرف میری خاطر رکھتاہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا۔ خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری کی جان ہے، روزے دار کی منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک وعنبر سے بھی زیادہ فرحت افزا ہے۔
روزے دار کے لیے دوخوشی کے مواقع ہیں۔ پہلا موقع تو وہ ہے جب ہرشام وہ روزہ افطار کرتاہے تو اسے ایک خاص روحانی خوشی ہوتی ہے اور دوسراموقع وہ ہے کہ جب وہ اپنے رب سے ملے گاتو اپنے روزے کی وجہ سے بہت خوش ہوگا۔
حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جوشخص لوجہ اللہ ایک دن روزہ رکھ لیتاہے تو اللہ تعالیٰ اس ایک روزے کی برکت سے اس کے چہرے کوستر سالہ مدت کی مسافت تک آگ سے دور کردیتاہے۔ اس سے اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ اگر ایک روزہ رکھنے والاآگ سے اس قدر دور مسافت پر ہوسکتاہے تورمضان المبارک کے سارے روزے رکھنے والا کس قدر عظیم ثواب اور انعام کامستحق ہوگا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا: ’کہ جس نے ایمان وایقان کی دولت سے سرشار ہوکر رمضان کے روزے پورے کرلیے اس کے پچھلے گناہ سب معاف ہوجائیں گے۔ ایک جگہ آپ نے فرمایا: کہ جس نے رمضان کو ایمان اور احتساب سے پورا کرلیا وہ اپنے گناہوں سے اس طرح بری ہوتاہے جیسے اس کی ماں نے آج ہی اسے جنا ہے ۔
روزہ ایسی عبادت ہے جس کاتعلق خالق ومخلوق ، مالک ومملوک اور بندہ اور آقا کے درمیان ایک راز کی حیثیت رکھتاہے۔ جس کی حقیقت ماسوائے اللہ کے کسی کو معلوم نہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ اس کاخصوصی اجر عطا فرمائیں گے۔
***

 

***

 روزہ ایسی عبادت ہے جس کاتعلق خالق ومخلوق ، مالک ومملوک اور بندہ اور آقا کے درمیان ایک راز کی حیثیت رکھتاہے۔ جس کی حقیقت ماسوائے اللہ کے کسی کو معلوم نہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ اس کاخصوصی اجر عطا فرمائیں گے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 10 مارچ تا 16 مارچ 2024