پارلیمانی انتخابات کے دو مرحلے مکمل۔انتخابی مہم میں تلخیاں

ووٹنگ فیصد کم ہونے سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم۔ہندو مسلمان اور طالبان کے بعد منگل سوتر اور گائے کی بھی انٹری

عرفان الہی ندوی

الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو نوٹس جاری کی۔ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن
شمالی ہند میں پارلیمانی انتخابات کا دوسرا مرحلہ آتے ہی انتخابی مہم اپنے اصلی رنگ میں آگئی ہے۔ لُو کی طرح سیاسی بیان بازی کی گرمی عوام کے دل و دماغ کو جھلسا رہی ہے۔ گرمی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امروہہ پارلیمانی حلقے میں ایک 70 سالہ خاتون ووٹ ڈالنے کے بعد غش کھا کر گر پڑی اور بوتھ کے باہر ہی دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت ہو گئی۔ پہلے مرحلے میں خاموش دکھائی دینے والے سیاسی بازی گروں نے شرافت کا چولا اتار پھینکا ہے۔ سیاسی مبصرین بھی کہنے لگے ہیں ایک طرفہ نظر آنے والا انتخاب کانٹے کی مقابلے میں بدل چکا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے ضلع بانسواڑہ کی انتخابی ریلی میں اپوزیشن کانگریس پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مودی نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ایک پرانے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس آپ کی دولت اور ملکیت زیادہ بچے پیدا کرنے والے گھس پیٹھیے یعنی باہر سے آنے والے در اندازوں میں بانٹ دے گی۔ ان کا اشارہ مسلمانوں کی جانب تھا۔ کئی فیکٹ چیکرز نے مودی کے اس بیان کا فیکٹ چیک کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اس طرح کا بیان کبھی دیا ہی نہیں۔ ہاں انہوں نے اتنا ضرور کہا تھا کہ ملک کے وسائل پر دلتوں و پچھڑوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کا پہلا دعویٰ ہے جسے موجودہ وزیر اعظم نے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی غرض سے منموہن سنگھ کے بیان کو غلط انداز سے پیش کیا۔
کانگریس کے نوجوان لیڈر راہل گاندھی بھی جوش میں ہوش کھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کیرالا کی ایک انتخابی ریلی میں ایک ملک ایک زبان کی پر زور مخالفت کی جس پر الیکشن کمیشن میں ان کی شکایت ہو گئی۔ راہل گاندھی نے ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم کے عہدے کا لحاظ کیے بغیر ہی مودی کو تو تڑاک سے بھی مخاطب کیا۔ دونوں بیانات کی سیاسی و غیر سیاسی حلقوں میں دو طرفہ مذمت ہو رہی ہے۔ الیکشن کمیشن میں شکایت ہونے کے بعد دونوں پارٹیوں کو نوٹسیں بھی جاری ہو چکی ہیں۔ لیکن سب کو معلوم ہے کہ الیکشن کمیشن سخت کارروائی کے نام پر کر ہی کیا سکتا ہے؟
الیکشن کمیشن کی حدود و اختیارات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کمیشن نے وزیر اعظم کو نوٹس بھیجنے کے بجائے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کو نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں مودی کا نام بھی نہیں ہے۔ راہل گاندھی کے معاملے میں بھی پارٹی صدر کو اس ہدایت کے ساتھ نوٹس بھیجا گیا ہے کہ پارٹی اپنے اپنے اسٹار پرچارکوں کو معیاری بحث کرنے کا مشورہ دیں۔ جے پی نڈا نے کمیشن کی نوٹس کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے نوٹس ملنے کے بعد اسی بیان کو پھر سے دہرا دیا۔
ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر سے انتخابات کرانے کے مسئلے پر عرضی گزاروں کو سپریم کورٹ سے بھی مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے وی وی پیڈ کی پرچیوں کے صد فیصد ملان اور بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرانے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں کی تسلی کے لیے ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ریکارڈ کو نتیجے آنے کے بعد 45 دن تک محفوظ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اگر کوئی امیدوار چاہے تو اپنے خرچ سے پانچ فیصد ای وی ایم کی جانچ بھی کرا سکتا ہے لیکن یہ اختیار صرف دو نمبر یا تیسرے نمبر پر رہنے والے امیدواروں کو ہی حاصل ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ای وی ایم پیڈ کی پرچیوں کو ووٹروں کو دینے کے مطالبے کو بھی خارج کر دیا ہے، البتہ بیلٹ پیپر پر یا پرچی پر بار کوڈ لگانے کی تجویز پر غور کرنے کا تیقن دیا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک انتخابی ریلی میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا الائنس کی حلیف پارٹیوں نے ای وی ایم کے سلسلے میں عوام میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے تھے لیکن سپریم کورٹ نے انہیں کرارا طمانچہ رسید کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔
شمالی ریاستوں میں انتخابی تشہیر کا معیار ہر مرحلے میں نیچے گر رہا ہے۔ ہندو-مسلمان ‘طالبان منگل سوتر اتروانے اور وراثت ٹیکس کے بعد یو پی کی انتخابی بحث میں گائے کی بھی انٹری ہو چکی ہے۔ یو پی کے وزیرا علی یوگی ادتیہ ناتھ نے ایک انتخابی ریلی میں اپوزیشن پر الزام لگایا کہ اپوزیشن یعنی کانگریس مسلمانوں کو گائے کے ذبیحہ کی اجازت دینا چاہتی ہے۔
پارلیمانی انتخابات کے دو مرحلے مکمل ہو چکے ہیں لیکن شمالی ہند میں ووٹروں کے اندر جوش و خروش کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ پچھلے انتخابات کے مقابلے میں ووٹنگ کے فیصد میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ متھرا کی ہائی پروفائل سیٹ پر پچھلے انتخابات کے مقابلے میں 14 فیصد ووٹنگ کم ہوئی ہے جبکہ ہیما مالینی جیسی فلموں کی مقبول اداکارہ بی جے پی کی امیدوار ہیں۔ دونوں مراحل میں 191 پارلیمانی حلقوں میں انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ ان میں سے گجرات کے سورت پارلیمانی حلقے میں بی جے پی امیدوار بلا مقابلہ ہی منتخب ہو گیا ہے جسے ایک عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں نوٹا کی بنیاد پر چیلنج کر دیا ہے۔ دراصل سورت سے کانگریس امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج ہو گیا اور باقی امیدوار بھی میدان سے ہٹ گئے تھے۔ سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں کہ این ڈی اے ہر حال میں الیکشن جیتنا چاہتا ہے اور اپوزیشن کے پرچے خارج کروانا اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یو پی کے ضلع بریلی میں بی ایس پی امیدوار چھوٹے لال گنگوار اور شاہ جہاں پور پارلیمانی حلقے میں ایس پی امیدوار راجیش کشیپ کے پرچہ نامزدگی بھی خارج ہو چکے ہیں۔ آنولہ پارلیمانی حلقے سے بی ایس پی کے امیدوار سید عابد علی بڑی مشکل سے اپنا پرچہ خارج ہونے سے بچا سکے۔ سوشل میڈیا میں اس بات پر قیاس لگائے جا رہے ہیں کہ اگر ان انتخابات میں اگر بی جے پی کو تیسری مرتبہ اکثریت حاصل ہو گئی تو آئندہ انتخابات ہوں گے یا نہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہو گی۔
انتخابی تجزیہ نگاروں کے مطابق دو مرحلوں کے ووٹنگ پیٹرن سے این ڈی اے اور انڈیا گٹھ بندھن کی حلیف جماعتوں میں راست مقابلہ ہونے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے تاہم، برسر اقتدار جماعت اپنی برتری کا دعوی کر رہی ہے جبکہ اپوزیشن کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم بی جے پی کی ممکنہ شکست کو دیکھ کر پریشان ہو گئے ہیں۔ بی جے پی کچھ جگہوں پر ہاف اور کچھ جگہوں پر صاف ہونے والی ہے۔ اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وزیر اعظم کو یو پی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ بریلی میں روڈ شو بھی کرنا پڑا۔
یو پی کے ضلع فیروز آباد سے ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے کوٹلہ روڈ پر واقع ایک نجی ہسپتال میں دامنی نام کی خاتون نے بچی کو جنم دیا لیکن ہسپتال کا بل ادانہ کر پانے کے سبب اس نے ایک دلال کی مدد سے اپنی نو زائیدہ بچی کو بیچ دیا۔ پوری رقم نہ ملنے پر بچی کے والد نے تھانے میں رپورٹ درج کروا دی۔ اس طریقے سے اس خبر کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
یو پی کے ضلع جون پور سے ایک دل چسپ خبر ملی ہے۔ پوروآنچل یونیورسٹی میں فارمیسی کے چار طلباء کو امتحانات کے پرچوں میں جواب لکھنے کے بجائے جے شری رام کے نعرے اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھنے پر پاس کر دیا گیا۔ یونیورسٹی کے ایک سابق طالب علم کی آر ٹی آئی سے اس معاملے کا انکشاف ہوا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کاپیاں چیک کرنے والے ممتحنوں کی جانچ کروا رہی ہے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتہ پھر ملیں گے کچھ دل چسپ اور تازہ حال احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 05 مئی تا 11 مئی 2024