گوڈسے اور اقلیتوں کے بارے میں پرانے متنازعہ ٹویٹس پر تنقید کے بعد جے این یو کی نئی وائس چانسلر کا ٹویٹر اکاؤنٹ غیر فعال

نئی دہلی، فروری 7: اپوزیشن پارٹیوں کے سیاست دانوں نے آج جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے نئی وائس چانسلر سنتیشری دھولیپڈی پنڈت پر ان کے پرانے ٹویٹس کے لیے تنقید کی جو مہاتما گاندھی کے قتل کی حمایت کرتی ہیں اور عیسائیوں اور مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرتی ہیں۔

مرکزی وزارت تعلیم نے پیر کو پنڈت کو اس عہدے پر مقرر کیا تھا۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنھیں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے۔

ان متنازعہ ٹویٹس کے منظر عام پر آنے کے کچھ ہی دیر بعد اس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ غیر فعال کر دیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کی صحافی گرگی راوت نے نشان دہی کی تھی کہ پنڈت نے پچھلے سال ہندوستانی عیسائیوں کو ’’چاول کے تھیلے کے بدلے تبدیل ہونے والے‘‘ کہا تھا۔

آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر محمد زبیر نے پنڈت کے پرانے ٹویٹس کے کئی اسکرین شاٹس پوسٹ کیے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں پنڈت نے کہا تھا کہ اسلام کے سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے مسلمان ’’بنیاد پرست‘‘ ہیں، جب کہ ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے مسلمانوں کے لیے ’’ذہنی طور پر بیمار جہادی‘‘ کا جملہ استعمال کیا تھا۔

پچھلے سال مئی میں پوسٹ کی گئی ایک اور ٹویٹ میں کسان رہنماؤں یوگیندر یادو اور راکیش ٹکیت کے حوالے سے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی نئی وائس چانسلر نے انھیں ’’طفیلی دلال‘‘ اور ’’جھوٹے اور ہارے ہوئے‘‘ بھی کہا۔

گاندھی کے قتل کے بارے میں ایک ٹویٹ میں پنڈت نے دعوی کیا کہ ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے نے ’’کارروائی کو اہم سمجھا اور متحدہ ہندوستان کے حل کی نشان دہی کی۔۔۔‘‘

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) کی رہنما کویتا کرشنن نے متعدد ٹویٹس کے اسکرین شاٹس بھی پوسٹ کیے جن میں پنڈت نے طلبا تنظیموں کو ’’انتہا پسند نکسل گروپس‘‘ قرار دیا۔